کیلی فورنیا میں ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین میں تصادم ، 35 گرفتار

ایک دوسرے پر سنگباری ، بوتلوں سے حملے ، چند ملازمین پولیس بھی زخمی ، ’’ٹھگوں سے نمٹنے پولیس کا انداز قابل ستائش ‘‘، ریپبلکن امیدوار کا ردعمل
کیلیفورنیا۔ 28 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکہ میں کیلیفورنیا کے شہر سین ڈیئگو میں رپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفیں میں تصادم ہوا ہے۔پولیس نے شہر کے کنونشن سنٹر کے باہر جمع بھیڑ کو غیر قانونی قرار دیا اور 35 افراد کو حراست میں لے لیا جہاں پتھر اور بوتلیں پھینکنے کا واقع پیش آیا ہے۔ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو کی سرحد کے نزیک امریکی شہر میں 7 جون کو کیلیفورنیا پرائمری کے انتخابات سے قبل ایک ریلی کیلئے موجود تھے۔انھوں نے یہ عہد کر رکھا ہے کہ وہ ملک کے  صدر منتخب ہوکر غیر قانونی تارکین وطن کیلئے سرحد پر دیوار تعمیر کریں گے۔

ٹرمپ کی ریلی کے بعد جب کنونشن ہال خالی ہونے لگا تو حامیوں اور مخالفین کے درمیان سڑک پر جھڑپ ہوئی اور ایک دوسرے کا مذاق اڑایا گیا۔کنویشن ہال کے باہر درجنوں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔بعض احتجاج کرنے والے کنونشن سنٹر کی دیوار پر پولیس پر بوتلیں پھینکنے کیلئے چڑھ گئے۔پولیس نے بھیڑ کو منتشر ہو جانے کا حکم دیا اور پھر انھیں شہر کے گیس لیمپ کوارٹر سے باہر بھگا دیا۔سین ڈیئگو کی آبادی ایک تہائی لاطینی افراد پر مشتمل ہے جبکہ ہزاروں افراد قانونی طور پر روزانہ سرحد پار کرتے ہیں۔سین ڈیئگو کی ایک احتجاج کرنے والی مارتھا میک فیل نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا: ’’ہم ڈونالڈ ٹرمپ کی نفرت انگیز، متعصب، نسل پرستانہ زبان اور ان کے تکبر اور عدم برداشت کے مخالف ہیں‘‘۔لیکن ٹرمپ کے حامی ریلی ہان سین نے متنازع تاجر کا دفاع کرتے ہوئے کہا: ’’ہمارے والد ہمیشہ کہتے ہیں کہ ہمیں ایک تاجر صدر چاہیے۔ ہم ان کی پالیسیوں کو پسند کرتے ہیں‘‘۔سین ڈیئگو کے پولیس محکمے نے کہا ہے کہ انھوں نے 35 افراد کو حراست میں لیا ہے جبکہ املاک کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور نہ ہی کوئی زخمی ہوا ہے۔مسٹر ٹرمپ نے اس واقعے کے بعد ٹویٹ میں پولیس سے کہا: ’’(پولیس نے) ہماری پرامن اور بڑی ریلی میں انتشار ڈالنے والے ٹھگوں سے نمٹنے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا‘‘۔ خیال رہے کہ کیلیفورنیا کے پرائمری میں وہ اب تنہا امیدوار ہیں کیونکہ ان کے سارے رپبلکن مخالفین مقابلے سے دست بردار ہوگئے ہیں اور انھوں نے صدارتی امیداوار کی نامزدگی کے لئے مطلوبہ تعداد بھی حاصل کر لی ہے۔ تاہم ابھی باضابطہ طور پر ان کے نام کا اعلان ہونا باقی ہے۔