نئی دہلی۔ کیرانہ کے نتائج اپوزیشن کے لئے حوصلہ افزاء رہے ہیں ۔ جمعرات کو ائے ضمنی انتخابات کے نتائج میں اپوزیشن پارٹیوں نے تین سے دو لوک سبھا سیٹوں پر اپنا قبضہ جمایا اوردس میں سے نو اسمبلی سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔
اب کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے لئے عوام کے بدلے ہوئے رحجان کو اپنی طر ف راغب کرنے کاایک بڑا چیالنج پیش ہے۔ اپوزیشن میں سب سے بڑی سیاسی جماعت ہونے کی وجہہ سے کانگریس کی ذمہ داری بھی بڑی ہے۔
کانگریس اور مدھیہ پردیش‘ راجستھان اور چھتیس گڑہ کی انتخابی جنگ میں اصلی مخالف بی جے پی پارٹی کے طور پر خود کو ثابت کرنا ہے۔
گورکھپور او رپھلپور کے بعد کانگریس او رمخالف بی جے پی پارٹیوں نے یوگی او رمودی دونوں کو ایک جھٹکا دیا ہے۔
اپوزیشن پارٹیو ں نے اپنی نااتفاقیوں کو ختم کرتے ہوئے بی جے پی کے مضبوط گڑہ میں جیت حاصل کی ہے۔
کیرانہ میں پولرائزشن کے حربے کا شکارہوئے بغیر ایس پی‘ بی ایس پی کانگریس آر ایل ڈی کے ایک الائنس نے مودی اور یوگی کے دور کی غلطیو ں پر توجہہ مرکوز کی۔
کیایہی حکمت عملی 2019میں بھی اپنائی جائے گی۔اگر اسی حکمت عملی اور اتحاد کے ساتھ الیکشن لڑا گیا تو یقینی طور پر مرکز میں بی جے پی کو بڑی مایوسی کاسامنا کرنا پڑیگا۔
آنے والے انتخابات راہول گاندھی کی سیاسی مہارتوں کا بھی ایک امتحان ہیں۔ کہ وہ کس طرح پارٹی کی دلچسپیوں کی قربانی دئے بغیر ایس پی اور بی ایس پی کو ایک ساتھ لاسکتے ہیں۔