کیرالا کی ہندو عورت نے کہاکہ’’ عیسائی سے شادی کرنے پر مجھے ہراساں کیاجاتا ہے‘‘ ۔ یوگا سنٹر کو کیا بے نقاب

ترویننتاپورم۔نیوز 18کی خبر کے مطابق کیرالا کی ساکن ایک 28سال کی ہندوعورت نے پولیس میں شکایت درج کراتے ہوئے کہاہے کہ عیسائی شخص کے ساتھ شادی پرکرنے پر اس کے ساتھ ناصرف زیادتی کئی بلکہ اس کو ہراساں وپریشان کرتے ہوئے 22دنوں تک ’’ یوگا سنٹر‘‘ میں بند رکھ کر گیا

۔نیوز منٹ کی خبر کے مطابق مذکورہ عورت نے کہاکہ اس کو جب تک نہیں چھوڑا گیا تب اس نے محروس رکھنے والوں کو بھروسہ نہیں دلایا کہ وہ سب کچھ کرنے کو تیار ہے جیسے یوگا سنٹر کے لوگ چاہتے ہیں۔ اس نے بتایا کہ ایرناکلم میں واقعہ سنٹرکے عملہ اس کے گھر والوں عیسائی شوہر سے علیحدگی کے تمام اخراجات بھی ادا کئے۔

خبر یہ بھی ہے کہ اس عورت نے اپنے دعوے میں بتایا ہے کہ یوگی سنٹر حقیقت میں ان عورتوں کی صفائی کا مرکز ہے جو اپنے عقائد سے ہٹ کر شادی کرتے ہیں۔ عملے ایسے عورتوں کی کونسلنگ کرتے ہوئے انہیں مجبور کرتا ہے یا تو وہ اس شادی سے دستبردار ہوجائیں یاپھر اپنے شوہر کو ہند و مذہب اختیار کرنے پر مجبور کریں۔اس نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ ’’ یوگا سنٹر‘‘ میں اور بہت سارے لوگ بند ہیں ۔

اطہیرہ جس نے حال ہی میں ہندو مذہب میں واپسی کی ہے وہ بھی سنٹر میں بند تھی۔یہاں پر اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ ایک 28سال کی ایورویدا ڈاکٹر جو ضلع کننور کے پڑوس میں رہتی تھی ایک عیسائی دوست کے ساتھ اس کی دوستی بھی تھی۔ تاہم گھر والوں نے اعتراض کرتے ہوئے لڑکی کو انتباہ دیاتھا کہ عیسائی لڑکے سے دوستی نہ کرے۔

گھر والوں کے جارحانہ تیور کے پیش نظر لڑکی کے گھر چھوڑ دیا اور عیسائی شخص سے شادی کرلی۔ لڑکے کے گھر والوں نے خوشی کے ساتھ ان کے رشتے کو قبول کیااور اب وہ پرمسرت شادی شدہ زندگی گذار رہے ہیں۔درایں اثناء لڑکی کے گھر والوں نے مذکورہ جوڑے سے رابطہ قائم کیا۔

جب لڑکی اپنی بہن کے گھر واقع مواتوپوزا گئے ‘ اس کے والدین نے یوگا سنٹر جانے کو کہا او ربتایا کہ بہن کی سرپرستی میں وہ یوگا کلاسس میں حصہ لے۔جس کے بعدنسلنگ کرنے والو ں شوہر سے علیحدگی کے اس لڑکی کی ذہن سازی شروع کردی۔لڑکی کا الزام ہے کہ بات نا ماننے پر اس کو دھمکیاں بھی دی جانی لگی تھی۔کونسلر نے اس کو شوہر سے علیحدگی اختیار کرنے کو مجبور کیایا پھر شوہر ہو ہندومذہب اختیار کرنے کے لئے مجبور کرنے کو کہا۔

جب لڑکی نے بھاگنے کی کوشش کی تو سنٹر کے تمام دروازے بند کردئے گئے۔تین روز کے لئے کونسلنگ کورسس کے نام پر لڑکی کے والدین نے اس کو یوگا سنٹر میں ہی چھوڑ دیا ۔ بعدازاں سنٹر کے اسٹاف نے مزیدکونسلنگ کے کچھ وقت مانگا۔ یوگا سنٹر کے متعلق بات کرتے ہوئے لڑکی نے کہاکہ سیوا شکتی یوگا سنٹر کنڈانڈو کا ایک گھر ہے جس میں59عورتیں اور6مرد رہتے ہیں۔ تمام نے اپنے مذہب سے ہٹ کر شادی کی تھی اور دوسرا مذہب اختیار کیاتھا۔

اس کو دعوی ہے ’’ سنٹر میں اس کی ملاقات اطہیرہ سے ہوئی یہ وہ لڑکی ہے جس نے مذہب اسلام سے دوبارہ ہندو مذہب اختیار کیاہے‘‘۔ وہاں سے فرار ہونے کے بعد اس نے ادیام پیرور پولیس میں شکایت درج کرائی ہے اور ائی پی کے دفعات کے تحت معاملے کی تحقیقات بھی کی جارہی ہے۔