کیرالا میں بیف کا استعمال جاری رہے گا۔ بی جے پی منسٹر کے جے الفونس 

نئی دہلی:ٹورزم منسٹر کی حیثیت سے جائزہ لینے کے ساتھ ہی پہلے روز بیوکریٹس سے سیاست داں بننے والے الفونس کنناتھم نے بیف کے متنازع مسلئے کو چھیڑ دیا‘ او رکہاکہ کیرالا میں بیف کا استعمال جاری رہے گا۔ٹی پی ائی سے بات کرتے ہوئے 1979کے ائی اے ایس افیسر نے کہاکہ بی جے پی نے کبھی نہیں کہاکہ بیف نہیں کھانا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ’’ گوا چیف منسٹر منوہر پریکر کے مطابق گوا میں بیف کھانے کی اجازت ہے‘ اور اسی طرح کیرالا میں بھی بیف کا استعمال کیاجائے گا‘‘۔انہو ں نے کہاکہ ’’ بی جے پی نے کبھی بھی یہ لازمی نہیں کیا کہ بیف نہیں کھایا جائے۔ ہم کسی بھی کھانے کی عادتوں پر ڈیکٹر شپ نہیں کرسکتے۔ وہ لوگ ہیں جو اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ انہیں کیاکھانا چاہئے اور کیا نہیں کھانا چاہئے‘‘۔

الفونس نے کہاکہ بی جے پی کی اقتدار والی ریاست گوا میں بیف کا استعمال کیاجاتا ہے اسی طرح کیرالا میں بیف کا استعمال ہوگا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔بعدازاں انہوں نے ٹی وی چیانل سے بات کرتے ہوئے کہاکہ وہ بی جے پی اور عیسائی طبقے کے درمیان میں ایک پل کا کام کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ’’ سال2014انتخابات سے قبل بہت پروپگنڈہ کیاگیا کہ بی جے پی اقتدار میں اگئی تو عیسائیوں پر ظلم ڈھایاجائے گا‘ ان کے گرجا گھر جلادئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ تم جو چاہتے ہو کرو میں تمہاری حفاظت کرونگا۔ انہوں نے جو وعدہ کیااس کو پورا کیا ہے‘‘۔

ملک کی 21 ریاستوں میں گائے ذبیحہ پر امتناع عائد ہے۔ اس کے علاوہ بیف کا استعمال بھی چند ریاستوں میں ممنوع ہے جن میں چھتیس گڑ‘ ہریانہ‘ جموں او رکشمیر‘ جھارکھنڈ‘ مہارشٹرا اور اترپردیش شامل ہیں۔

یہاں تک مرکز کے زیر قیادت چندی گڑ میں بھی بیف کے استعمال پر امتناع عائد ہے۔کیرالا ان اٹھ ریاستوں میں سے ہے جہاں پر گائے ذبیحہ ممنوع نہیں ہے۔

مرکزی حکومت کے اعلامیہ جس میں گائے بیچنے اور خریدنے کے علاوہ ذبیحہ کی نیت سے گائے کی تجارت کرنے پر امتناع عائد کئے جانے کے بعد ریاست کیرالا میں بڑے پیمانے پر بیف فیسٹول او راحتجاج منعقد کیاگیا تھا۔مدورائی کی مدارس ہائی کورٹ بنچ نے مرکز کے اعلامیہ پر روک لگادی تھی: جبکہ کیرالا ہائی کورٹ نے روک لگانے سے انکار کیا۔