کیرالا لوجہاد کا معاملہ۔ پروفیسر رام پنیانی نے حادیہ کے فیصلے پر رائے رکھی۔ویڈیو

نئی دہلی۔ پیر کے روز جیسے ہی سپریم کورٹ نے حادیہ کو والدین کی تحویل سے رہائی دی ‘ ممتاز صحافی اور مصنف پروفیسر رام پنیانی نے سیلفی ویڈیو کے ذریعہ اس پر اپنی رائے رکھی۔

https://www.youtube.com/watch?v=0o-w-_ixEDA

کیرالا کی ساکن ایک 24سالہ ہندو لڑکی جس نے اسلام قبول کیا اور ان کا نام حادیہ ہے جس کو اپنا سر سرخ اسکارف سے ٹھانکے رکھا ہے اور سپریم کورٹ سے اس نے کہاکہ وہ ’’آزادی اور رہائی‘‘چاہتی ہے۔

عدالت نے اعلی نے اس کو والدین کی تحویل سے رہا کردیا اور ہدایت دی کہ سلیم ہومیوپتھی کالج میں پڑھائی مکمل کرلینے کی منظوری بھی دی۔آزادی کے ساتھ گھومنے کی اجازت دیتے ہوئے ‘ چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا نے سلیم کالج کو ہدایت دی ہے کہ وہ حادیہ کے ہاوز سرنگ کی انٹرین شپ مکمل کرنے کی اجازت دے۔حادیہ سلیم کے سیوراج ہومیوپتھی میڈیکل کالج اینڈ ریسرچ انسٹیٹوٹ میں زیر تعلیم ہے۔

حادیہ نے وہاں پر ملیالم میں بات کی جس کو وکیل نے بنچ کے لئے ترجمہ کیا ہے۔ حادیہ کو بنچ کی جانب سے مداخلت کے لئے دوگھنٹوں تک کا انتظار کرنا پڑا۔دوگھنٹوں تک چلی بحث میں سینئر کونسل کپل سبل نے عدالت سے کہاکہ وہ یہاں پر ہادیہ کی شیفان سے شادی اور اس کے اسلام قبول کرنے یا پھر کسی دوسری بات کے لئے نہیں ائے ہیں مگر وہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس طرح حادیہ کو ان کے والد کی تحویل میں رکھا جاسکتا ہے۔

سبل یہاں پر شیفان جہاں کی طرف سے پیش ہوئے تھے‘ دستور ہند کے ارٹیکل 21کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ قانونی پہلوکے بغیر کسی بھی فرد کو اپنی زندگی اور آزادی کو نہیں دبا یا جاسکتا۔

عدالت نے ہدایت دی کہ کالج ہاسٹل قانون کے مطابق لوگوں سے وہ ملاقات بھی کرسکتی ہے۔عدالت کے احکامات بنچ جس میں جسٹس اے ایم خانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ پر مشتمل ہے نے حادیہ سے 25منٹ طویل بات چیت کے بعد یہ احکامات سنائے جس میں حادیہ نے خواہش ظاہر کی کہ وہ ہاوز سرجن انٹرنس شپ اور ہومیوپتھی ڈاکٹر کی ڈگری حاصل کرنا چاہتی ہے۔

جسٹس چندرچوڑ نے حادیہ سے پوچھا کیا کہ ’’ تمہارا مستقبل کیا خواب کیاہے‘‘ جس کے جواب میں انہو ں نے کہاکہ ’’ آزادی اور رہائی‘‘۔پچھلے اٹھ ماہ سے وہ اپنے والدین کی تحویل میں ہے۔جیسے ہی عدالت نے پوچھا کہ رہائی کے بعد وہ کہاں پر رہے گی اور تمہا را خیال کون رکھے گا تو حادیہ نے جواب دیا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہیں گی۔عدالت نے کیرالا حکومت کو ہدایت دی کہ وہ حادیہ کو محفوظ طریقے سے سیلم کے میڈیکل کالج جانے کی راہیں ہموار کرے اور سادہ لباس میں ان کے ساتھ پولیس کا دستہ معین کرے۔

میڈیکل کالج کو ہدایت دیتے ہوئے عدالت نے کہاکہ حادیہ کو کالج میں داخلہ اور ہاسٹل کی سہولتیں فراہم کرے ۔ عدالت نے کہاکہ ’’ ان کے ساتھ عام طلبہ کی طرح سلوک کیاجائے اور ہاسٹل کے قوانین سے انہیں واقف کروائے‘‘۔عدالت نے تعلیم اور ہاسٹل کیااخراجات کو ضرورت پڑنے پر کیرالا اسٹیٹ کو برداشت کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے عدالت نے اپنے اس فیصلے کو زیر لائن کیا ہے۔حادیہ کے والد اشوکن کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے وکیل نے عدالت سے اپیل کی کہ وہ بذریعہ کمیرہ حادیہ کا بیان قلمبند کرے۔ کیس کی سنوائی کے متعلق مزید تفصیلا ت بھی رام پنیانی نے پیش کئے ہیں جو اس ویڈیو میں ملاحظہ کیاجاسکتا ہے