ملاپورم: ضلع ملاپورم کے مسلم اکثریت نے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ مسلئے بننے کے بجائے اس کا حل بنیں اور اس مضبط اقدام کے ساتھ وہ اگے بھی ائے ہیں۔
آواز کی آلودگی کو کم کرنے کی احکامات کے پیش نظروزاکاہٹ کی مساجد نے فیصلہ کیا ہے کہ یہاں پر علاقے کی سب سے بڑی مسجد والیا جمعہ مسجد سے صرف ایک اذان ہوگی اور دیگر تمام چھوٹی مساجد اس کو بناء لاؤڈ اسپیکرس کے دوہرائیں گے۔
اس کام میں کمیونٹی کی اجارہ داری کو عمل کو برقرار رکھنے کے لئے علاقے کے17مساجد کے درمیان میں ایک معاہدے پر بھی دستخط کی گئی‘ معاہدے پر عمل کے طور پر سنی اور سلفی ‘ تبلیغی اور جماعت اسلامی نے پچھلی اتوار سے ہی لاؤڈ اسپیکرس کے استعمال کو بند کردیاہے۔
ڈی سی سے بات کرتے ہوئے وزاکاہٹ مسجد کمیٹی کے صدر ٹی پی عبدالعزیز نے کہاکہ ’’ ہمارا یہ فیصلہ عوام کی جانب سے لاؤ ڈ اسپیکرس پراستعمال کی قریبی تعلیمی ادکاروں‘ دوکانوں اور عام لوگوں کو تکلیف کی شکایت پر لیاگیا ہے‘‘۔ عزیز نے مزیدکہاکہ’’ ہم پچھلے پانچ سالوں سے اس پر عمل کررہے ہیں‘‘۔
اذان کے اوقات کو یکجہ کرنے کے لئے کوزیکوٹا کے صدر قاضی کی نگرانی میں ایک پانچ رکنی کمیٹی کی بھی تشکیل عمل میں لائی گئی ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ مختلف مساجد کے انتظامیہ اس پہل کی ستائش کرتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہونے کے عزم کا اظہار کررہے ہیں۔
اذان کی آواز ہندوستان میں بحث کا موضوع اس وقت بن گئی جب ایک مشہور گلوکار نے صبح کی اذان کی لاؤ اسپیکرس میںآواز کو ’’ غنڈہ گردی‘‘ قراردیا تھا.