کیرالا بورڈ کے ٹاپر دلشاد کے ناخواندہ والدنے کہاکہ ’ہم غریب تھے‘ نہیں پڑھ پائے‘

اپنے الفاظ میں 41سالہ سجاد ایک ”انگوٹھا چھاپ“ ہیں

نئی دہلی۔محمد دلشا د نے وہ کیا ہے جس کے متعلق ان کے والد نے کبھی خواب میں نہیں سونچاتھا۔اپنے سخت محنت سماجی اور معاشی پسماندگی کے پس منظر کے باوجود دلشاد جو کہ بہار سے نقل مقام کرنے والے ناخواندہ والد کا بیٹا ہے نے ملیالی میڈیم کے کیرالا بورڈ امتحان میں تمام مضامین میں اے +گریڈ حاصل کیاہے۔

بہار کے دربھنگا کے غریب خاندا ن میں پیدا ہوئے دلشاد کے والد بھٹو سجا کی اسکول جانے کے لئے معاشی حالات ٹھیک نہیں تھی‘ مذکورہ 41سالہ سجاد ایک ”انگوٹھا چھاپ“ ہیں۔پہلے تو گاؤ ں او رپھر بعد میں دہلی میں ایسے ویسے کام کئے‘ اور 1999میں وہ کیرالا سے ہزار وں میل دو ملازمت کی تلاش میں گلف ممالک جانے والے والوں میں شامل ہوگئے۔

انڈین ایکسپریس کو دئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں سجا د نے کہاکہ”ہم غریب تھے نہیں پڑھ پائے مگر میرے بیٹے نے میرا سر اونچا کردیا“۔ چھ دہوں پرانے کوچی کے مضافات میں واقع بانانی پورم کے سرکاری اسکول میں ریاضی کی ٹیچر سدھی ٹی ایس ہیں۔ سدھی نے دلشاد کی تعلیم پر خصوصی توجہہ دی۔

دوسرے اسکول میں تبادلہ لینے کا موقع ملنے کے بعد بھی وہ دلشاد کی تعلیم کے لئے یہیں پر ملازمت کرتی رہیں۔سدھی نے کہاکہ ”دوسال قبل دوسرے اسکول کو تبادلے کا مجھے وقع بھی ملاتھا۔ مجھے دمہ کی شکایت ہے او ریہ صنعتی علاقہ ہے۔ مگر میں یہاں پر صرف دلشاد کی مدد کے لئے رکی رہی۔

کیونکہ اس کے آگے بہتر مستقبل رہے اس لئے میں چاہتی تھی کہ مذکورہ امتحان میں وہ بہتر مظاہرہ کرے“۔انہوں نے مزیدکہاکہ دلشا د کے بیاچ کے لئے انہوں نے صبح چھ بجے سے ایک اسپیشل کلاس بھی مقرر کی تھی۔

اسی سال بورڈ امتحان میں شریک اپنے بیٹے کے مظاہرے سے زیادہ اپنے بچوں کے مظاہرے سے خوش نظر آرہی تھیں۔دلشاد کے بہترین مظاہرے پر اسکول‘ ٹیچرس اور والدین کو ڈھیر سارے مبارکباد کے پیغام وصول ہورہے ہیں