کیا کانگریس مسلم پارٹی ہے ؟ بقلم :۔ رام پنیانی

بی جے پی یہ پروپگنڈہ کررہی ہے کہ کانگریس ہند و مخالف پارٹی ہے ۔اس سلسلہ میں کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ۔ہر بار ا س کا یہی کہناہے کہ کانگریس ہند ازم کی اہانت کرتی آئی ہے۔

مکہ مسجد بلاسٹ کیس کا فیصلہ منظر عام پرآیا تو چونکہ ملزمین کو رہائی مل گئی اس لئے بی جے پی کے ترجمان نے بے لگام ہوتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی او رکانگریس ہندو مذہب کی تو ہین کررہے ہیں ، انہیں اس کے لئے معافی مانگنی چاہئے ۔

کرناٹک الیکشن کے دوران بی جے پی پارٹی نے ایک یاترا نکالی اوراسے ’’کانگریس کی ہندو مخالف پالیسی ‘‘کے خلاف احتجاج قرار دیا ۔ یہ پروپگنڈہ اس حد تک آگے نکل چکا ہے کہ کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کو بھی اعتراف کرنا پڑا کہ ان پر پارٹی کو مسلم نواز تصور کیا جاتاہے ۔

اپنی ہندو توا وادی کو شبیہ دینے کے لئے اس نے رام مندر ،مقدس گائے ،دفعہ ۳۷۰؍ او رجہاد جیسے موضوعات اٹھائے اور اقتدار میں آنے کے بعد سے زیادہ سرگرم ہوگئی ہے ۔ہمارا مشاہدہ تو اس کے بر عکس ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کسانوں ، مزدوروں اور دلتوں کیخلاف ہی نہیں ہند د خواتین کے خلاف بھی مظالم بڑھتے جارہے ہیں ۔ بی جے پی کا جاری پرپگنڈہ کہ کانگریس مسلم نواز پارٹی ہے ۔