بی ایس پی کاایم پی میں زیادہ سیٹوں پر اہم رول رہے گا۔یہ بھی سچ ہے کہ پارٹی نے پچھلے تین انتخابات میں کانگریس اور بی جے پی دونوں کو حیرا ن کیاہے
نئی دہلی۔ پانچ ریاستوں میں منعقد ہونے والے انتخابات کے پیش نظر سب کی نظریں مدھیہ پردیش پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ راجستھان‘ تلنگانہ ‘ چھتیس گڑھ اور میزروم کے مقابلہ یہاں پر 29لوک سبھا حلقے ہیں۔ پچھلے تین معیاد سے مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں بی جے پی برسراقتدار بھی ہے۔
اسمبلی الیکشن کے نتائج لوک سبھا کے مقابلوں پر اثر انداز ہونگے یا نہیں یا کہنا مشکل ہے۔
مگر اس بات سے بھی انکار نہیں کیاجاسکتا ہے کہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی جیت یا ہار 2019کے لوک سبھا الیکشن میں رحجان بنانے میں بڑے پیمانے پر زور اثر انداز رہیں گے۔
یہاں پر بی جے پی کے لئے ریاست میں بہوجن سماج پارٹی ( بی ایس پی) او رکانگریس کے درمیان میں انتخابات سے قبل اتحاد میں ناکامی یہاں پر ایک موقع ہوسکتا ہے۔
کئی لوگوں کا ماننا ہے اور زور بھی ہے کہ کانگریس اور بی ایس پی کے درمیان اتحاد مجوزہ اسمبلی انتخابات میں کھیل بدلنے والا اقدام ہوسکتا ہے۔کانگریس اور بی ایس پی کے مشترکہ ووٹ شیئرراجستھان ‘ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں2003سے بی جے پی نو میں سے چھ الیکشن میں سب سے زیادہ رہا ہے۔
یہ بھی ممکن ہے جو اعداد وشمار پیش کئے جارہے ہیں کچھ مباحثوں کے قابل قبول بھی نہیں ہونگے۔
الیکشن حکمت عملی کا مدھیہ پردیش میں جائزہ لینے والے ایچ ٹی کے جانکار کی رائے میں کانگریس اور بی ایس پی کا اتحاد ممکن ہے ریاست میں بی جے پی کے پریشان کن حالات پیدا کردے گا۔
بی ایس پی نے 2003‘2008‘2013میں کافی اہم رول ادا کیا ہے۔