کیا چین میں ایغور مسلم اقلیت کو پریشان کیاجارہا ہے؟۔

بیجنگ میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ جاری مبینہ ہراسانی کی اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل جانچ کرے گی۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہاں پر ’’ خفیہ طور پر رکھے گئے بڑے پیمانے کے کیمپ‘‘میں مشابہت ہے۔مگر چین کا کہنا ہے کہ یہ ادارے دراصل ایک ’’ وکیشنل تعلیم او رایمپلائمنٹ ٹریننگ سنٹر ہیں‘‘۔

مرکزی طور پر ایغور اکثریت والی علاقے زنجیانگ کے مغربی علاقے میں مانا جارہا ہے کہ ایک ملین سے زائد ایغور مسلمانوں قید میں رکھا گیاہے۔

بیجنگ نے تحویل میں رکھنے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ایغور مسلمان جو ایغور جرائم میں ملوث ہیں انہیں وکیشنل کام کی تربیت کے ذریعہ دوسرا موقع دیاجارہا ہے۔

لیکن مانا جاتا ہے کئی دائیں بازو گروپس کاماننا ہے کہ ایسے مراکز کی جانچ بڑھتی جارہی ہے۔

منگل کے روز اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے جنیوا میں سوالات کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ مذہبی اقلیت کی آزادی کے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائے جارہا ہے۔