انجینئر کی ہلاکت ، صدر امریکہ کی نفرت پر مبنی پالیسیوں کا نتیجہ ، ہندوستان کا اظہار دکھ
ہوسٹن ۔25 فبروری ۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکی شہر کنساس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی نفرت پر مبنی پالیسیوں کا شکار ہونے والے ایک ہندوستانی انجینئر سرینواس کوچی پوٹلہ کی اہلیہ سنینا دوملا نے صدر ٹرمپ سے سوال کیاکہ ’’کیا وہ ہندوستانیوں کی حفاظت کرسکتے ہیں؟‘‘۔ اس غم زدہ بیوی نے امریکی صدر سے جواب طلب کیاکہ امریکہ میں اقلیتوں کیخلاف نفرت پر مبنی جرائم ہورہے ہیں، وہ ان جرائم کو روک سکتے ہیں؟ 32 سالہ انجینئر سرینواس کی اہلیہ سنینا دوملا نے اپنی شوہر کی ہلاکت پر خوف و ہراس کا احساس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آیا ہم اس ملک سے وابستہ رہ سکتے ہیں جہاں غیرمقیم افراد کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ اس پریس کانفرنس کو جی پی ایس میکر گرمین کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا جہاں سرینواس ملازمت کرتے تھے ۔ اس خاتون نے مزید استفسار کیا کہ آیا ڈونالڈ ٹرمپ کی امریکی حکومت اقلیتوں کیخلاف ایسے نفرت پر مبنی جرائم کو روکنے کے اقدام کرسکتی ہے ۔ اگرچہ کہ انھوں نے ٹرمپ کا نام نہیں لیا لیکن یہ کہاکہ اس ملک میں آپ کی حکومت کے اندر ہر کوئی خطرہ محسوس کرے گا ۔ فائرنگ کے واقعہ کے بعد ہر غیرمقیم شہری خود کو غیرمحفوظ محسوس کرنے لگا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور نے گولی چلاتے وقت نسل پرستانہ باتیں کہیں تھیں۔ایف بی آئی اس قتل کی محرکات پر تفتیش کر رہی ہے اور حملہ آور ایڈم پورنٹن پر قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گولی چلانے سے قبل حملہ آور نے چیخ کر کہا تھا ’’میرے ملک سے دفع ہوجاؤ‘‘۔ سرینواس کی بیوی کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر بہت اچھے انسان تھے۔ انھوں نے کہا: ’’مجھے اس حکومت سے جواب چاہیے کہ وہ نفرت کی بنیاد پر ہونے والے اس تشدد کو روکنے کے لئے کیا کرنے جا رہی ہے‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ صرف اپنے شوہر کے لیے نہیں بلکہ ہر نسل کے ایسے ایشیائی، افریقی، امریکی لوگوں کے لیے یہ سوال اٹھا رہی ہیں جو اپنے پیاروں کو کھوچکے ہیں۔میں نہیں جانتی ہوں کہ میں ان کی ماں کو کیا جواب دوں گی کہ کیوں میں ان کے بیٹے کو نہیں بچا سکی۔سنینا نے کہاکہ گولی چلانے کے بعد حملہ آور نے بڑے فخر کے ساتھ ایک بار میں جا کر کہا کہ اس نے دو مسلمانوں کو گولی مار دی ہے۔انھوں نے کہا: ’’اس نے رنگ کی بنیاد پر کس طرح یہ فیصلہ کیا؟ کیا رنگ یہ بتاتا ہے کہ آدمی مسلمان ہے، ہندو ہے یا عیسائی؟ اور جہاں تک میں اپنے شوہر کو جانتی ہوں وہ بھی یہ چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں انصاف ہو‘‘۔امریکی میڈیا اور سوشل میڈیا پر بہت لوگوں نے اس حملے کا تعلق صدر ٹرمپ کے تارکین وطن کے خلاف دیے جانے والے بیانات سے بتایا ہے لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اس موقف کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔مقامی پولیس نے ابھی تک اس کیس کو نسل پرستانہ حملے کے زمرے میں نہیں شمار کیا ہے۔سرینواس اپنے دوست آلوک مدسان کے ساتھ ایک ریستوران میں بیٹھے ہوئے تھے جب ایک گورے امریکی نے ان پر گولی چلائی اور اسپتال میں سرینواس کی موت ہو گئی۔اس واقعے میں سری نواس کے ہنوستانی دوست آلوک اور ایک امریکی شہری زخمی بھی ہوئے۔ سنینا کا کہنا ہے کہ وہ یہاں کی حکومت سے یہی کہیں گی کہ انھیں جب وہ چاہیں یہاں آنے کی آزادی ہو جس سے وہ اپنے شوہرکے خواب کوپورا کر سکیں۔