مہلوک گینگسٹر سے قریبی روابط اور مسلسل فون رابطہ کا انکشاف۔ ایس آئی ٹی کو ویڈیو اور آڈیو ریکارڈز موجوددستیاب ‘ کال ریکارڈ ڈاٹا کا بھی حصول
حیدرآباد ۔ /18 ستمبر (خصوصی رپورٹ) کیا گینگسٹر نعیم کیلئے دو مسلم ارکان اسمبلی پر بھروسہ کرنا مہنگا ثابت ہوا ؟ ۔ کیا گینگسٹر نعیم نے ان دو مسلم ارکان اسمبلی سے خود سپردگی اختیار کرنے کیلئے حکومت سے بات کرنے کی خواہش کی تھی ؟ ۔ یہ ایسے سوال ہے جو ان دنوں سامنے آ رہے ہیں جب خصوصی تحقیقاتی ٹیم نعیم کی غیر قانونی سرگرمیوں کا پتہ لگانے کیلئے تحقیقات کو آگے بڑھا رہی ہے ۔ یہ اطلاعات مل رہی ہیں کہ دو مسلم ارکان اسمبلی کے گینگسٹر نعیم کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور اس کا فائدہ دونوں ارکان اسمبلی نے کافی حد تک اٹھایا ۔ معلوم ہوا ہے کہ ایس آئی ٹی کو مسلم ارکان اسمبلی کے ویڈیو اور آڈیو ریکارڈز بھی دستیاب ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے نعیم کو استعمال کرتے ہوئے کئی اراضی معاملتیں کیں اور کئی اراضیات بھی خریدیں ۔ اطلاعات کے مطابق ان ارکان اسمبلی نے نعیم کے ساتھ زبردست معاملتیں کیں اور وہ اس سے مسلسل ربط میں تھے ۔ جب نعیم کو اپنی سرگرمیوں اور حالات کے تعلق سے قدرے شبہات پیدا ہوئے تو اس نے خود سپردگی اختیار کرنے پر غور کیا تھا ۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا نعیم نے ان دو مسلم ارکان اسمبلی سے خواہش کی تھی کہ وہ حکومت سے اپنے بہترین تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے اس کیلئے کوئی محفوظ راہداری حاصل کریں ؟ تاکہ وہ خود سپردگی اختیار کرے اور پھر مقدمات کا سامنا کرتے ہوئے بعد میں پرسکون زندگی گذار سکے ۔ یہ شبہ پیدا ہو رہا ہے کہ کہیں دو مسلم ارکان اسمبلی نے نعیم کو دھوکہ تو نہیں دیا ؟ ۔ کہیں انہوں نے نعیم کو حکومت سے تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے محفوظ راہداری فراہم کرنے کے عہد کے ساتھ موت کے منہ میں تو نہیں ڈھکیل دیا ؟ ۔ یہ اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ دو مسلم ارکان اسمبلی کے نعیم کے ساتھ بہترین روابط تھے اور وہ نعیم سے اکثر فون پر بات کیا کرتے تھے ۔ شبہ ہے کہ انہوں نے کئی اراضی معاملتیں نعیم کی مدد سے کیں اور زبردست فائدہ حاصل کیا ۔ گینگسٹر نعیم کی غیرقانونی سرگرمیوں کا پتہ لگانے کیلئے تشکیل دی گئی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم ہر زاویہ سے تحقیقات میں شدت پیدا کرتے ہوئے عنقریب بعض سیاستدانوں اور کئی پولیس عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا منصوبہ تیار کیا ہے ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ اب تک کی تحقیقات میں کئی حیرت انگیز انکشافات ہوئے ہیں جس کی بنیاد پر تحقیقاتی ایجنسی عنقریب بڑے پیمانے پر کارروائی کیلئے اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے ۔ گینگسٹر بھونگیر نعیم جسے جاریہ سال /8 اگست کو ضلع محبوب نگر کے شاد نگر ٹاؤن میں ایک انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا گیا تھا کے موبائیل فون نمبرات کی تفصیل (کال ڈاٹا) کے حصول کے بعد دو مسلم ارکان اسمبلی کے فون نمبرات کا پتہ لگا ہے جو گینگسٹر سے مسلسل ربط میں تھے ۔گینگسٹر کی انکاؤنٹر میں ہلاکت کے بعد پولیس نے اس کے نارسنگی میں واقع مکان پر دھاوا کیا تھا جس میں اس کی شخصی ڈائریز اور ویڈیو سی ڈیز پولیس کے ہاتھ لگے ہیں جس میں ایک مسلم رکن اسمبلی کی نعیم سے بات چیت کی ویڈیو بھی شامل ہے ۔ اتنا ہی نہیں ایک رکن اسمبلی کی وائس ریکارڈنگ بھی موجود ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ گینگسٹر کے خلاف پولیس کی کارروائی سے بچانے برسراقتدار پارٹی سے اعلی سطح پر پیروی کا تیقن دیا تھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس تیقن کے بعد ہی گینگسٹر نعیم نے دو مسلم ارکان اسمبلی سے دوستی کی تھی ۔ حالانکہ ایس آئی ٹی نے اس زاویہ سے کی جارہی تحقیقات کی توثیق کرنے سے انکار کردیا لیکن دو مسلم ارکان اسمبلی معاملت داری سے متعلق تمام تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ ایس آئی ٹی نے دو مسلم ارکان اسمبلی کے علاوہ برسراقتدار ارکان اسمبلی ، ایک وزیر اور ایک چیرمین کی بھی نشاندہی کی ہے جن کی گینگسٹر سے قربت تھی اور اس سے مالی فائدہ حاصل کیا تھا ۔ موبائیل فون کال ڈاٹا ریکارڈ (CDR) کے تجزیہ سے یہ پتہ لگا ہے کہ گینگسٹر نعیم اور دو مسلم ارکان اسمبلی کے درمیان اکثر تبادلہ خیال ہوتا تھا ۔ باور کیاجاتا ہے کہ شہر کے ایسے مقامات جہاں پر اراضی کی قیمت آسمان چھوتی ہے میں واقع پلاٹس حاصل کرنے دو مسلم ارکان اسمبلی نے گینگسٹر اور اسکے حواریوں کی مدد حاصل کرتے ہوئے کروڑہا روپئے کی جائیدادیں حاصل کی تھیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ ایس آئی ٹی کو تشکیل دیئے ہوئے ایک ماہ سے زائد وقفہ گزرچکا ہے اور اس دوران تحقیقاتی ایجنسی نے بعض سیاستدانوں اور پولیس عہدیداروں کے خلاف اہم شواہد اکٹھا کئے ہیں جس کی بنیاد پر عنقریب سی آر پی سی کے دفعہ 160 کے تحت نوٹس جاری کرنے تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں اور گینگسٹر سے غیرقانونی تعلقات پر کارروائی کسی بھی وقت ممکن ہے ۔ایس آئی ٹی عہدیدار کارروائی سے قبل قانونی ماہرین سے رائے حاصل کررہی ہے تاکہ استغاثہ کو کسی قسم کی دشواریاں پیش نہ آئے ۔ ڈی جی پی نے /10 اگست کو گینگسٹر نعیم کی غیرقانونی سرگرمیوں اور اس کی ٹولی کے خلاف کارروائی کیلئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے کر مسٹر وائی ناگی ریڈی کو سربراہ مقرر کیا تھا ۔ ایس آئی ٹی نے ریاست بھر میں اب تک 99 مقدمات درج کرکے 83 افراد کو گرفتار کیا ہے جس میں گینگسٹر کے ارکان خاندان اور دیگر حامی شامل ہے ۔ یہ بات سچ ہے کہ گینگسٹر نعیم سیاستدانوں اور کئی پولیس عہدیداروں کی پشت پناہی اور ان کی غیرمعمولی تائید کے سبب اپنی مجرمانہ سرگرمیوں کی بنیاد پر ایک سلطنت قائم کی تھی جس کے ذریعہ کروڑہا روپئے کی جائیدادیں اور نقد رقومات اکٹھا کی تھی ۔ جبراً وصولی ، قتل ، اغواء اور اراضیات کی زبردستی رجسٹری اس کا معمول تھا۔ گینگسٹر کی انکاؤنٹر میں ہلاکت اور تحقیقات کے دوران پولیس کو اس کے شخصی ڈائریز ہاتھ لگنے کے انکشاف پر اپوزیشن جماعتیں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے گینگسٹر کی غیرقانونی سرگرمیوں کی تحقیقات سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کے ذریعہ کروانے کا مطالبہ کررہی ہے لیکن حکومت اس سے بچنے کیلئے عنقریب اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کی تحقیقات کی نگرانی کیلئے سینئر آئی پی ایس عہدیدار ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس مسٹر انجنی کمار کو ذمہ داری دیتے ہوئے ایس آئی ٹی نے مزید پانچ پولیس عہدیداروں کو شامل کیا ہے ۔ ایس آئی ٹی نے اب تک نعیم کے ارکان خاندان اور ٹولی کے ارکان کے خلاف ہی کارروائی کی ہے اور خاطی سیاستدانوں اور پولیس عہدیداروں کے خلاف کارروائی درکار ہے ۔