کیا حادیہ اپنے شوہر سے ملاقات کرسکتی ہیں۔ پرنسپل نے پہلے کہاکہ نہیں ‘ پھر دی اجازت

کوئمبتور۔منگل کے روز جب حادیہ کے میڈیکل کالج پرنسپل سے پوچھا گیاکہ کیاوہ اپنے شوہر شیفان جہاں سے ملاقات کرسکتی ہے تو پرنسپل نے نفی میں جواب دیا ‘ تاہم چہارشنبہ کے روز پرنسپل نے اجازت دی۔حادیہ کوئمبتور پہنچی جہاں سے انہیں سیلم کے شیوارج ہومیوپتھی میڈیکل کالج لے جایاگیا۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت25سالہ حادیہ بی ایچ ایم ایس کورسس کی تکمیل کرے گی۔ پچھلے کچھ ماہ والدین کے ساتھ رہنے کو حادیہ نے غیر قانونی حراست قراردیتے ہوئے سپریم کورٹ کے احکامات کو ان کی اور شیفان جہاں کی بڑی کامیابی کہاہے۔

کیرالا ہائی کورٹ نے مئی2017کو حادیہ اور شیفان کی شادی کو منسوخ کردیاتھا اور سپریم کورٹ نے اس شادی کے متعلق کچھ بھی نہیں کہاہے۔شیفان کے وکیل اور جو کیرالا حکومت اور ریاستی ویمن کمیشن کی نمائندگی کررہے تھے نے کہاکہ سپریم کورٹ کے احکامات میں حادیہ اور شیفان کی ملاقا ت پر امتناع عائد نہیں کیاہے۔ منگل کے روز کالج کے پرنسپل نے مختلف میڈیا والوں کو یہ کہاتھا کہ حادیہ کا دوبارہ داخلہ اکھیلا کے طور پر کیاجائے گا اور انہیں صرف والدین سے ملاقات کی اجازت رہے گی۔

پرنسپل کنان نے انڈین ایکسپریس کے ارون جناردھن سے کہاکہ ’’میں نہیں جانتا کون ان کا شوہر ہے۔ ہمارے لئے وہ اب بھی اکھیلا ہے اور اس کے سرپرست اس کے والدین ہیں جنھوں نے یہاں پر داخلہ کرایاہے۔ ہم اس کے والدین کے علاوہ کسی کو ملاقات کی منظور ی نہیں دیں گے۔ ہم اس بات کو بھی یقینی بنانے کی کوششیں کریں گے والد ین سے ملاقات کے دوران میں اور ہمارے اسٹاف میں سے کوئی وہاں پر موجود رہے گا‘‘۔تاہم چہارشنبہ کے روز انہوں نے کہاکہ میں نے عدالتی احکامات کا پڑھے ہیں اور اس میں کسی بھی ملاقات جس میں شوہر بھی شامل کی اجاز ت دی گئی ہے۔

انہوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ حادیہ کو محدود انٹرنٹ سرویس بھی مہیا کرائی جائے گی۔انہو ں نے یہ بھی کہاکہ حادیہ کو اکھیلا اشوکن کے طور داخلہ جاری رکھا جائے گا جس نام سے انہیں کالج میں داخل کیاگیاتھا۔انہو ں نے مزیدکہاکہ مصدقہ دستاویزات پیش کرتے ہوئے وہ اپنا نام بھی تبدیل کراسکتی ہیں۔سپریم کورٹ کے احکامات پر ردعمل پیش کرتے ہوئے حادیہ کے والد اشوکن نے یہ کہاکہ انہیں اس سے راحت ملی ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں چاہتاتھا کہ میری بیٹی کی تعلیم مکمل ہو میں یہ ہرگز نہیں چاہتا تھا کہ وہ علاؤ الدین سے شیفان تک کی طرح ’’ گھر کے اندر دہشت گرد‘‘ بنے۔حادیہ کے والد نے پہلے تو اسلام قبول کرنے کے عمل کی شدت کے ساتھ مخالفت کی ۔ جب کیرالا ہائی کورٹ نے ان کی درخواست کو نامنظور کردیا تو کچھ مہینوں بعد وہ دہشت گرد گوپوں کی جانب سے ہادیہ کو سیریہ لے جانے کی سازش کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک درخواست پیش کی ۔ اس کیس کی سنوائی کے دوران حادیہ اور شیفان نے شادی کرلی ۔