کیاچودھری چرن سنگھ کا پریوار کی چودھرہٹ ختم ہورہی ہے؟

کبھی مغربی اترپردیش کی سیاست کا مرکز رہے تھے ‘ اب گٹھ بندھن میں جگہ حاصل کرنے کے لئے دوسروں کے دروازے کھٹکھٹانے پر مجبور

لکھنو۔کانگریس جب مظاہرے اور حکومت دونوں میں ہی آگے تھی ‘ تب یوپی میں اس کی جیت کے کاروان چودھری چرن سنگھ نے روکا تھا۔

وراثت میں ملی سیاست نے دوہوں سے زیادہ وقت تک اجیت سنگھ کو بھی روشن کرتی رہی۔ اب اسے چودھری کی روشنی کم ہوتی دیکھائی دے رہی ہے۔

کبھی مغربی یوپی کی سیاست کا مرکز رہا چودھری خاندان آج سیٹوں کے لئے دوسری جماعتوں کے دروازے خود کھٹکھٹانے پر مجبور ہے۔یوپی کے ساتھ ہی مرکز میں بھی اپوزیشن کو اقتدار کا مزہ چکانے میں چودھری چرن سنگھ کا اہم رول رہا ہے۔

انہوں نے 1967میں کانگریس کو تک توڑ کر یوپی کے چیف منسٹر بنے تھے۔ اس کے بعد1969میں ان کی پارٹی راشٹرایہ کرانتی دل نے 98سیٹوں پر جیت حاصل کی اور وہ دوبارہ چیف منسٹر کی کرسی تک پہنچے ۔

ایمرجنسی کے بعد مخالف اندرا گاندھی کی لہر میں بنی حکومت میں نائب وزیراعظم اور بعد میں کچھ وقت کے لئے ہی صحیح مگر وزیر اعظم کی کرسی تک بھی انہو ں نے رسائی کی تھی ۔

اترپردیش میں ایس پی ‘ بی ایس پی اتحاد میں جگہ حاصل کرنے کے لئے پچھلے دنوں جینت نے اکھیلیش یادو سے بھی ملاقات کی تھی۔چودھری چرن سنگھ کا جب1987میں انتقال ہوا جب بھارتیہ لوک دل کے صوبہ میں84اراکین اسمبلی تھے۔

یہ تعداد بیٹے اجیت سنگھ او رشاگرد ملائم سنگھ یادو کی ضرورتوں میں بٹ گئی ۔اجیت سنگھ نے جنتا دل ’ ائی ‘ بنائی اور1989میں پھر جنتادل کا حصہ ہوگئے۔ حالانکہ کے اقتدار میں انکی پہنچ بنی رہی اور وہ پھر وی پی سنگھ پھر اس کے بعد نرسمہا راؤ کی حکومت میں وزیر بنے رہے۔

اجیت نے 1999میں اٹل بہاری واجپائی اور 2009میں کانگریس حکومت میں بھی وزیر کی کرسی پر قابض رہے ۔ حالانکہ اس دور میں ان کی پارٹیوں کے بدلتے نام کی طرح جنتا بھی ان سے دور جاتی رہی ۔ان کی قیادت میںآر ایل ڈی کا مظاہرہ2002میں سولہا سیٹوں کا رہا۔ تب بی جے پی سو تھی۔

جبکہ 2009میں انہوں نے بی جے پی کے ساتھ ہی پانچ لوک سبھا سیٹیوں پر جیت حاصل کی ۔ سال2012میں کانگریس کے ساتھ ملکر اسمبلی الیکشن لڑا اور نو سیٹوں پر سمٹ کر رہ گئی۔اجیت سنگھ کا برا دور اس وقت شروع ہوا جب 2014میں ان کی پارٹی نے ایک سیٹ پر بھی جیت حاصل نہیں کرسکی۔

سال2017کے اسمبلی الیکشن میں انہوں نے اسمبلی کی ایک سیٹ پر جیت حاصل کی ۔ اور رکن اسمبلی بھی بی جے پی میں چلا گیا۔چودھری چرن سنگھ نے مسلمان ‘ اہیر ‘ جاٹ ‘ گجر و راجپوت اتحاد کی سیاسی سونچ کو پروان چڑھایاتھا ۔ وہ جاٹ لیڈر کے بجائے کسان لیڈر رہے ۔

یہی وجہہ تھی کہ ان کااثر باغپت سے اعظم گڑھ تک تھا۔ اجیت کی پہچان جاٹ لیڈر تک ہی محدود رہی۔سال2013کے مظفر نگر فسادات کے بعد یہ وراثت بھی ان کے ہاتھ سے نکل گئی ۔ حالات یہ بن گئے کہ کبھی چرن سنگھ کی قیادت میں کام کرنے والی بی جے پی نے 2017میں اجیت سنگھ کی سیٹ کے لئے اتحاد کی شرط رکھ دی۔