موثر انداز میں اس پر پہل عوامی مقامات پر عبادت کے عمل کو روکنے میں مددگارثابت ہوگا
ہریانہ ۔ چیف منسٹر ہریانہ منوہر لال کھٹر جو تنازعات کے لئے مشہور ہیں نے عوامی مقامات ‘ کھلے میدانوں میں نمازکی ادائی کے متعلق بیان دیا ہے جس کو سماج کے مختلف شعبہ حیات کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ مگر مسٹرعوامی مقامات پر نماز کی ادائی کے متعلق دئے گئے اپنے بیان کو حق بجانب قراردیتے ہوئے کہہ رہے ہیں ‘ اس سے ٹریفک میں خلل ہوگا لوگوں کو مشکلات کھڑی ہوں گی ‘ مسلمانوں کو مساجد کے اندر نماز ادا کرنی چاہئے۔
اور ایسا تمام مذاہب کے ماننے والوں کے لئے لاگوکیاجاناچاہئے۔یہ ایک عملی معاملہ ہے جو عام لوگوں کے حمل ونقل کے حق کا احترام بھی ہے۔ان کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عقیدت مندجنھیں جگہ چاہئے وہ منظور شدہ جگہ کاعہدیداروں کی اجازت سے استعمال کرسکتے ہیں۔
کسی کوبھی مذہب کے نام پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کا اختیار نہیں ہے یہ سب کے لئے مساوی طور پر لاگو ہوتا ہے۔ اسی طرح غیر منظم اور شوروغل کے درمیان نکالے جانے والے کنورایہ جلوس کے سبب ٹریفک پر پڑنے والے خلل اور حمل ونقل پر پڑنے والے اثرکی حوصلہ شکنی بھی کی جانی چاہئے۔
ماضی میں بھی نماز کولے کر بہت سارے مسائل کھڑے گئے تھے ۔ یہاں پر ایسے بہت سارے مسلم اسکالرس ہیں جو ایسے عمل سے منع کرتے ہوئے گھروں اور مساجد کے اندر نماز پڑھنے کی ہدایت دیتے ہیں۔
مگر افسوس کی بات ہے کہ کھلے میدان‘ سرکاری زمین یا پھر عوامی مقامات پر نماز کی ادائی کو لے کر سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہوئے اس کو سکیولرزم برائے کمیونلزم کا مسئلہ بنانے کاکام کیاجارہا ہے۔
سکیولر ریاست کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ سب کے لئے ایک قانون رکھے کوئی بھی اس کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا۔جیسا کے ہریانہ انتظامیہ نے کہاکہ مذکورہ کمیونٹی کے لوگ عبادتوں کے انتظامات کو پورا کرنے کے لئے رجوع ہوسکتے ہیں جبکہ اس کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری نہیں ہے۔
ٹھیک اسی طرح بھگوتی جاگرن کے شورشرابہ کو ایک مقرر وقت کے بعد روکنے کے لئے بھی اس طر ح کے اقدامات اٹھائے تو یقینی ریاست کی عوام حکومت کی شکر گذار رہے گی۔