کھلی زمین پر نماز کی ادائی کی مختلف تنظیم کی ڈی سی گرگاؤں سے ملاقات‘ وقف بورڈ سے بھی بات چیت متوقع

بورڈ نے کہاکہ ان کی زمین پرسے قبضہ جات کو پہلے برخواست کیاجائے ‘ جمعہ کی نماز کے دوران حفاظتی انتظامات انجام دئے جائیں

نئی دہلی ۔ڈپٹی کمشنر گروگاؤں نے ہریانہ وقف بورٹ سے کہاکہ کھلی اراضی ‘ خالی پلاٹ یا پھر شہر کے مختلف مقامات میں پارکنگ کے مقامات پر نما ز کی ادائی کے بجائے وہ وقف اراضیات کی نشاندہی کرے جہا ں پر نمازادا کی جاسکے ‘

جس پر جواب میں اتوار کے روز بورڈ نے عہدیداروں سے گذارش کی ہے کہ انیس وقف جائیدادوں سے پہلے غیرمجاز قبضہ جات کو برخواست کرے اور وہاں پر پولیس تحفظ فراہم کرے تاکہ وہاں پر مساجد کی دوبارہ تعمیر کی جاسکے اور وہ جگہہ نماز کے لئے استعمال ہوسکے۔

وقف بورڈ نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ’’ آج کی تاریخ میں گرگاؤں تیزی کے ساتھ فروغ پانے والا علاقہ ہے ‘ لوگ یہاں پر اپنے پیٹ بھرنے کے لئے آرہے ہیں۔ یہاں پر آبادی میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے ‘ جس میں مسلمان بھی شامل ہیں۔

گرگاؤں میں پہلے سے بہت کم مساجد ہیں اور قریبی دیہاتوں میں لوگ مساجد کی جگہ پر قبضہ کرچکے ہیں ۔ اس کی وجہہ سے مسلمان جمعہ کی نماز یاتو کھلے میدانوں میں اد ا کرنے پر مجبورہیں یاپھر پارکنگ میں نماز ادا کررہے ہیں کیونکہ ان کے پاس جگہ نہیں ہے‘‘۔

انیس مساجد کی فہرست میں 14مسجدیں گرگاؤں شہر میں ہیں جبکہ ایک سوہنا میں اور چار فاروق نگر میں ہیں۔مکتوب میں کہاگیا ہے کہ ’’ اگر انتظامیہ مذکورہ مساجد سے غیر قانونی قبضہ جات برخواست کرتا ہے اور پولیس تحفظ فراہم کرتا ہے تووقف بورڈوہاں پر مرمت کا کام کریگا اموں کا تقرر عمل میں لائے گا‘‘۔

جب جمال الدین ہریانہ وقف بورڈ گرگاؤں سے رابط قائم کیاگیاتو انہو ں نے کہاکہ ’’ دو سے تین لاکھ مسلم گرگاؤں میں ہیں اور تیس سے بھی کم جگہ ہیں انہیں عبادت کے لئے ۔

ہم نے انیس مساجد کی فہرست حوالے کی ہے۔ اگر یہ صاف ہوجائے گاتو بڑی تعداد میں لوگ وہاں پر جائیں گے اور اس کا موثر حل نکالے گا‘‘