ممبئی:’’چرخہ‘‘ چلاتے ہوئے کوئی اور نہیں وزیراعظم نریندر مودی ہیں۔ مہاتما گاندھی نہیں۔جوکھادی ولیج انڈسٹری کمیشن یا کے وی ائی سی کی سال2017کے کیلنڈر اور ڈائری جب سرکاری ملازمین کے ہاتھوں میں پہلی بارائی تو سب حیرا ن ر ہ گئے۔
Khadi & Gandhiji are symbols of our history,self-reliance &struggle.Removing Gandhiji's photo is a sacrilegious sin. https://t.co/7CBzOQdfpb
— Randeep Singh Surjewala (@rssurjewala) January 13, 2017
کمیشن کے اس کیلنڈر میں ہمیشہ مہاتماگاندھی کی تصوئیرسرفہرست رہتی تھی‘ جنھوں نے 1920میں کھادی تحریک کی شروعات کی تھی‘ جس کا مقصد بیرونی کھانے کے بائیکاٹ کے لئے حکومت برطانیہ کے خلا ف ایک پرامن تحریک کا حصہ تھا۔
ذرائع کے مطابق‘ بتایا جارہا ہے کہ ملازمین اور عہدیداروں کاایک حصہ سرورق پر مہاتما گاندھی کے کلاسیک انداز میں ایک بڑا ’ چرخہ‘ چلاتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کی تصوئیردیکھ کر دنگ رہ گئے تھے۔
"We have nothing against Mr Modi but he cannot replace Mahatma Gandhi; now or ever," #चरखा_चोर_मोदी
https://t.co/DhKskFHkKu pic.twitter.com/bsDoXrQM45
— Rachit Seth (@rachitseth) January 13, 2017
کے وی ائی سی چیرمن ونئے کمارسکسینہ نے کہاکہ یہ کوئی ’’غیر معمولی ‘‘حرکت نہیں ہے ‘ ماضی میں بھی ایسا کیاگیا تھا۔
Of all people, the most Respected in whole world is Mahatma Gandhi, I am aghast at the audacity of this #चरखा_चोर_मोदी to place his image pic.twitter.com/PBes76SQ7s
— KilaFateh #5YearsSuffering (@KilaFateh) January 13, 2017
مسٹر سکسینہ نے نیوز ایجنسی ائی اے این ایس کو بتایاکہ’’ تمام کھادی انڈسٹری ( ادیوگ) گاندھی جی نے فلسفہ ‘خیالات اورنظریات پر مبنی ہے‘وہ کے وی ائی سی کی بنیاد ہیں‘ لہذا انہیں نذر انداز کرنے کاتصور بھی نہیں کیاجاسکتا‘‘۔
Waiting for Gandalf to slowly become Modalf
— Tanmay Bhat (@thetanmay) January 13, 2017
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ وزیراعظم نوجوانوں کی پہنچان ہیں اور ساتھ ساتھ وہ کھادی کے برانڈ ایمبسیڈر بھی ہیں‘اور ان کا ویثرن ’ میک ان انڈیا‘ کے وی ائی سی سے میل کھاتا ہے جس میں دیہی علاقوں کو خود مختار بنانے ‘ اسکیل ڈیولپمنٹ کے ذریعہ روزگار کی فراہمی اورکھادی کی تیار میں عصری ٹکنالوجی اور اس کی تخلیق کے علاوہ مارکٹینگ کے اقدامات مثالی ہیں‘‘۔
How can anyone replace Bapu? One can only emulate his action.Does it not showcase the commitment to khadi @ the highest level of governance?
— Chairman KVIC (@ChairmanKvic) January 13, 2017
کے وی ائی سی کے ملازمین ویلے پارلے ہیڈکوارٹرس میں ایک روز قبل وقفہ لنچ کے دوران ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر خاموش احتجاج کیا ۔
نیوز ایجنسی اے این ائی سے بات کرتے ہوئے کے وی ائی سی کے ایک عہدیدار نے بتایاکہ ’’ ہم مہاتما گاندھی کے نظریات او رخیالات کو کپڑے کی شکل میں پیش کرتے ہیں ‘ مگر پچھلے سال میں وزیراعظم کی تصوئیر ڈال کر ہمیں افسردہ کیاگیا۔
اسٹاف یونین نے اس وقت بھی اپنا اعتراض جتایاتھا۔اسٹاف ممبر نے دعوی کیاہے کہ’’ اس سال گاندھی جی کی تصوئیریں اور تعلیمات ‘ سب دھودئے گئے ہیں۔ہم کھادی بناتے ہیں غریبوں کے لئے اور اسی ’’ سوادیشی‘‘ کے طور پر استعمال کیاجاتا ہے تو تحریک آزادی کے دوران کیاگیا تھا۔
What a "Calendar Boy" of India🙈! Going to win supper model of the year 😜😜@narendramodi #चरखा_चोर_मोदी pic.twitter.com/SCxx0Og220
— SIMA (@seemaadhikari) January 13, 2017
یہ تمام چیزیں اس سال کی ڈائری اور کیلنڈر سے غائب ہوگئی ہیں‘‘۔کئی لوگ سوشیل میڈیاپر اس عمل پر برہم دیکھائی دے رہے ہیں اور ہیش ٹیگ میں’’ چرخہ چور مودی‘‘ لگادیاہے جو ٹوئٹر پر تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔
https://twitter.com/Neerajsharma567/status/819841046817468416
Khadi movement in India is synonymous wd Bapu's image n ideology. Removing the Father of Nation frm calenders does not add to anyone's glory
— Ashok Gehlot (@ashokgehlot51) January 13, 2017
https://twitter.com/RealHistoryPic/status/819570378930524160