کچھ لوگوں کو کیسے اندازہ ہوجاتا ہے کہ الیکشن کون جیت رہا ہے۔

اس طرح کا ایک الیکشن جس میں 80دنوں کی انتخابی مہم‘ سات ہفتو ں اورسات مراحل تک جاری رہنے والا الیکشن جس کا مطلب ہے کہ لوگ جنھیں کیانتائج رونما ہوں گے اس کے متعلق زیادہ جانکاری رہتی ہے۔

انہیں ممکن ہے کہ کون جیت حاصل کررہا ہے‘ کون جیت کے قریب ہے اور کس کو شکست ہورہی ہے اس کا بھی اندازہ رہے۔میں قیاس ارائیوں کے بجائے نمبروں کی بنیاد پر اندازہ لگانے کے کام کا حوالہ نہیں دے رہاہوں۔میں اس لئے نہیں شامل کررہاہوں کہ کوئی چیز غیر جانبدار ہے‘مگر ان کی رسائی ووٹر س سے بڑھ کر تفصیلات پر مشتمل ہوتی ہے۔

آخری ووٹ پڑھنے تک الیکشن کمیشن نے ایگزٹ پول پر امتناع عائد کردیاہے‘ اس کا مطلب ہے کہ 19مئی کی 5بجے تک وہ نہ تو نشر کرسکتے ہیں یا نہ شائع کرسکتے ہیں۔ تاہم ایگزٹ پول کا کام جاری ہے۔

اس کا مطلب یہاں پر کچھ ادارے ہیں جو یہاں چار مراحل کی اکٹھا تفصیلات تک پہنچتے ہیں اور اس پر تجزیہ کیاجاتا ہے۔ایگزٹ پول عام طور پر اوپنین پول سے کہیں زیادہ درست ثابت ہوتا ہے۔

راجستھان اسمبلی الیکشن کے بعد7ڈسمبر کو جوایگزٹ پول دیکھائے گئے تھے ان چھ میں سے پانچ نے کانگریس کی جیت کا دعوی کیاتھا۔مدھیہ پردیش میں کانگریس اور بی جے پی کا ووٹ شیئر حد درجہ مساوی تھا جس کی وجہہ سے مشکلات تو ہونی تھیں مگر ایگزٹ پول درست ثابت ہوا۔

مذکورہ ایجنسیوں کو ٹیلی ویثرن نٹ ورکس‘ نیوز پیپرس‘ سیاسی پارٹیوں اور بزنس گروپس کی جانب سے کمیشن کیاگیا ہے تاکہ کس کے دووبارہ اقتدار میں آنے میں توقع ہے معلوم کیاجاسکے یا پھر کون کہاں سے جیت حاصل کررہا ہے اس کی جانکاری مل سکے۔

پہلے چار مراحل میں زیادہ تر یوپی ’بہار‘ مدھیہ پردیش‘ راجستھان’او رمغربی بنگال کے علاوہ مکمل تلنگانہ‘ آندھرا‘ مہارشٹرا‘ تاملناڈو‘ کیرالا اور گجرات شامل ہیں۔جملہ 543حلقو ں میں 374پر رائے دہی ہوگئی ہے۔