نئی دہلی-سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس جستی چلمیشور نے سنیچر کو کہا ہے کہ کچھ جج ایسے بھی ہیں جنہیں جھکایا جاسکتا ہے ، لیکن سبھی ججوں کو ایک ہی ترازو میں تولنا نہیں چاہئے ۔
انڈیا ٹوڈے کنکلیو۔2019 کے دوسرے دن آج جسٹس چلمیشور نے گزشتہ 12 جنوری کو چار ججوں کی جانب سے منعقدہ نامہ نگاروں کی کانفرنس سمیت عدلیہ سے منسلک مختلف مسائل پر کھل کر گفتگو کی۔ججوں کے سمجھوتہ کرنے یا نہیں کرنے کے سلسلے میں کئے گئے ایک سوال کے جواب میں جسٹس چلمیشور نے کہا کہ کچھ جج ایسے بھی ہیں جنہیں جھکایا جاسکتا ہے ، لیکن سبھی ججوں کو ایک ہی چشمے سے نہیں دیکھا جانا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا میں بھی عدالتوں میں مسائل پیش آتے ہیں۔ ایسا ہونے میں ججوں پر بھی سوالات اٹھتے رہے ہیں لیکن سبھی ججوں کو ایک نظریہ سے نہیں دیکھا جاسکتا ہے ۔گزشتہ 12 جنوری کو چار ججوں کی جانب سے کئے گئے نامہ نگاروں کی کانفرنس کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں سوال پوچھنا کوئی مخالفت نہیں ہوتا۔
ان سے یہ پوچھا گیا تھا کہ واقعہ سے پہلے کبھی اس طرح کی نامہ نگاروں کی کانفرنس نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اگر کچھ کبھی نہیں ہوا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ کبھی نہیں ہوگا۔
ہم نے پریس کانفرنس کے دوران بھی کہا تھا کہ یہ کچھ نیا ہے ۔ جب میں نے سوال اٹھائے تو کچھ لوگوں نے کہا کہ میں کوئی ایجنڈا چلا رہاہوں۔ لیکن مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔’’سابق جج نے اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف لائے گئے تحریک ملامت پر بھی بے باک گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ تحریک ملامت لانا کسی بھی مسائل کا حل نہیں ہے ۔
انہوں نے کالجیم سسٹم میں خامیوں کا ذکر کیا۔مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) کے سلسلے میں گزشتہ دنوں ہوئے تنازعہ پر انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی سی بی آئی کو نہیں سدھارنا چاہتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کے پاس سی بی آئی یا کسی اور اداروں کو مستحکم کرنے کا وقت نہیں ہے ۔