کنٹرولر آف کمیونکیشن برائے ڈی او ٹی اشیش جوشی کو برطرف کرنے کے احکامات او پی جیرات اسٹنٹ ڈائرکٹر جنرل ( ایس ای اے)‘ ڈی او ٹی نے منگل کے روز دئے ہیں۔
نئی دہلی۔ سنٹرکے ڈپارٹمنٹ آف ٹیلی کمیونکیشن ( ڈی او ٹی) کے ایک سینئر عہدیدار جنھوں نے عآپ کے باغی رکن اسمبلی کپل مشرا کے ’’غداروں‘‘ پر حملے کی وکالت کرنے والے ایک ویڈیو کے متعلق دہلی پولیس چیف کو مکتوب روانہ کیاتھا کوبر طرف کردیاگیاہے۔
کنٹرولر آف کمیونکیشن برائے ڈی او ٹی اشیش جوشی کو برطرف کرنے کے احکامات او پی جیرات اسٹنٹ ڈائرکٹر جنرل ( ایس ای اے)‘ ڈی او ٹی نے منگل کے روز دئے ہیں۔اس میں لکھا ہے کہ ’’ فوری کاروائی کے ساتھ اشیش جوشی کے برطرفی کے پیش نظر ان کی جگہ ذمہ دار اتھاریٹی کسی او رکا انتظام کرے‘‘۔
مذکورہ احکامات میںیہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’ برطرفی کے دوران جوشی کو ان کی بنیادی تنخواہ کا پچاس فیصد حصہ مالی اعانت کے طور پر ادا کیاجائے گا۔ مزیداس بات کی احکامات جاری کئے جاتے ہیں اس مدت کے دوران ‘ احکامات برقراررہیں گے کہ جوشی کوئی بناء اتھاریٹی کی منظوری کے ہیڈکوارٹر چھوڑ کر جانے کی اجازت نہیں ہوگی‘‘۔
پیر کے روزجوشی نے دہلی پولیس چیف امولیا پٹنائیک کو بتایا تھا کہ کس طرح ’’ مسٹر کپل شرما ایک کچھ شہروں پر حملے کے لئے اکسانا والا ویڈیوتیزی کے ساتھ سرکولیٹ کررہے ہیں۔ مذکورہ ویڈیو ائی پی سی اور ائی ٹی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے‘‘۔
یہ لیٹر ڈی او ٹی کے سرکاری لیٹر ہیڈ پر تحریر کیاگیاتھا۔لیٹر میں لکھاتھا کہ قابل اعتراض نوجوان منسٹر ۔مذکورہ دو منٹ کی ’’نظم ‘‘ کے متعلق کس طرح کپل شرما کے عآپ کے ساتھ تعلقات کس طرح کے ہیں جو مشرا نے ٹوئٹر پر اتوار کے روز ایک ویڈوی میں پوسٹ کیاتھا‘ جس میں پلواماں دہشت گرد حملے کی طرف اشارہ اور ’’ برکھادت‘ نصیر الدین شاہ‘ کملا ہاسن‘ پرشانت بھوشن‘‘ او ردیگر کے ناموں کاذکر تھا۔
مشرا نے نظام میں کہا ’’ مودی جی تم ان کو دیکھو جو دشمن ہے سرحد پر۔ باقی جنتا نپٹ دے گی گھر میں چھپے ہوئے غدار‘‘ ۔ ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ منسٹری نے جوشی کو سمن جاری نہیں کیااور نہ ہی کوئی وضاحت مانگی ہے‘‘۔ کمیونکشن وزرات کے ایک سینئر عہدیدار نے انڈین ایکسپرس سے کہاکہ ’’ وجہہ جوشی کی جانب سے سرکاری عہدے کا غلط استعمال ہے‘ جو عوام کو الجھن کاشکار اور مقرر قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مذکورہ موضوع یہ ہے کہ انہوں نے ذاتی طور پر یہ نہیں کیاہے‘ وہ دعوی کررہے ہیں کہ انہوں نے سرکاری سطح پر یہ کام کیاہے‘‘۔کمیونکشن منسٹری کے ایک اورسینئر افیسر نے کہاکہ ’’ مشرا کے متعلق دہلی پولیس سربراہ کو مکتوب روانہ کرنے سے قبل جوشی نے اپنے سینئرس کو بھروسہ میں نہیں لیا‘‘۔ایک عہدیدار نے جوشی کے اس خط کی طرف بھی اشارہ کیاجس اس ماہ کی اوائل میں ٹیلی کام اپریٹرس کو ’ ’فحش پیغام بھیجنے کے متعلق ٹیلی کام نٹ ورک کے غلط استعمال‘‘ پر مشتمل تھا۔
مذکورہ لیٹر انڈین ایکسپرس کے ہاتھ لگا ‘ جس میں لکھاتھا کہ’’ کئی معروف شخصیتیں جن کے نام روایش کمار‘ ابھیشار شرما وغیرہ ہیں کو ان کے موبائیل فون پر فحش او رقابل اعتراض مسیج بھیجے جارہے ہیں۔
آپ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ تمہارے نٹ ورک کے کسٹمرس کو فحش پیغام بھیجنے والوں کے خلاف کاروائی کریں ‘ کیونکہ گاہک کی درخواست میں حلفیہ بیان کی خلاف ورزی ہے۔کاروائی پر مشتمل رپورٹ مہربانی کرکے اندرون پندرہ یوم روانہ کریں‘‘۔جوشی ٹوئٹر پر کافی سرگرم ہیں۔ جبکہ مذکورہ لیٹر پر ڈی او ٹی سکریٹری کے نام بھی درج تھا ‘ جس کو اس کی ایک کاپی روانہ کی گئی تھی