نئی دہلی : کانگریس کے سینئر لیڈر سابق مرکزی وزیر اور سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ کپل سبل اب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کا مقدمہ لڑیں گے او راس کے لئے انہوں نے منظوری دے دی ہے ۔اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر او رسابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب کی قیادت میں ایک وفد نے ایڈوکیٹ کپل سبل سے ان کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی او رعلی گڑھ مسلم یونیور سٹی کے مسئلہ پرخصوصی بات چیت کی ۔بعد ازاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے محمد ادیب نے کہا کہ ہم نے کپل سبل سے ملاقات کی اور ان سے گذارش کی کہ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مقدمہ کی پیروی کریں ۔چنانچہ انہوں نے منظوری دے دی ہے اور اب وہ مقدمہ لڑیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون اور راجو رام چندرن یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کی پیر وی کررہے ہیں ۔جب کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی دہلی اولڈ بوائز کی طرف سے بطور تعاون سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید مقدمہ کی پیروی کررہے ہیں ۔محمد ادیب نے کہا کہ در اصل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیاقلیتی کردار کا مقدمہ جب سپریم کورٹ پہنچا تو جہاں ایک طرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ اوراولڈ بوائز نے دعوی کیا ہے کہ یہ ادارہ ایک اقلیتی ادارہ ہے وہیں دوسری جانب اس وقت کی کانگریس قیادت والی حکومت نے بھی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک اقلیتی ادارہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ خاص بات یہ ہے کہ جس وقت حکومت میں کی طرف سے یہ حلف نامہ داخل کیا گیا تھا اس وقت کپل سبل ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت میں مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل تھے ۔چنانچہ ہم لوگوں نے محسوس کیا کہ وہ مقدمے او رمعاملہ دونوں سے واقف ہیں ۔ہمیں امید ہے کہ اب ہماری طرف سے مقدمہ کی مضبوط پیروی ہوسکے گی اورہمیں کامیابی حاصل ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت نے حلف نامہ داخل کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں مانا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک اقلیتی ادارہ ہے لیکن جب مرکز میں مودی حکومت آئی ہے تو اس نے اس ادارہ کو اقلیتی ماننے سے انکار کردیا ہے ۔