کٹھوعہ کے اجتماعی عصمت ریزی کیس میں عینی شاہد کی پولیس حراست میں اذیت کی شکایت

طالب حسین کو غلط کیس میں ماخوذ کرتے ہوئے خائف کرنے کی کوشش، سپریم کورٹ کے لائر کی پولیس کو سرزنش

سرینگر۔8 اگست (سیاست ڈاٹ کام) عینی شاہد، طالب حسین نے جو کٹھوعہ اجتماعی عصمت ریزی کیس کا عینی شاہد ہے، شکایت کی ہے کہ اسے پولیس حراست میں اذیتیں دی جارہی ہیں۔ انگریزی روزنامہ دی انڈین ایکسپریس میں شائع شدہ رپورٹس کے مطابق پولیس نے اسے جعلی عصمت ریزی کیس میں ماخوذ کرتے ہوئے اذیت دی۔ حسین کے رشتہ داروں نے ’’آئوٹ لک‘‘ سے اس الزام کا تذکرہ کیا کہ سامبا پولیس ’’لاک۔اپ‘‘ میں اس کے سرپر زخم آئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے لائر اندرا جئے سنگھ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ طالب حسین، جسے گزشتہ ہفتہ گرفتار کیا گیا تھا، اس اذیت دیتے ہوئے سامبا پولیس ’’لاک اپ‘‘ میں اس کے سرپر زخم آئے جس کی وجہ سے اس کی کھوپڑی تڑخ گئی جسے فوری ہسپتال سے رجوع کیا گیا۔ ایک جمہوری ملک میں یہ (ذلیل) حرکت ناقابل قبول ہے۔ اس صمن میں فوری سماعت کے لیے سپریم کورٹ میں متعلقہ پٹیشن داخل کی گئی۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ اور جسٹس اندرا بنرجی پر مشتمل بنچ اس پٹیشن کی سماعت چہارشنبہ کو کریں گے۔ واضح رہے کہ حسین، ایک اہم گجر کارکن ہیں جو اس بہیمانہ و سفاکانہ شیطانی اجتماعی عصمت ریزی کیس کو جس میں ایک 8 سالہ معصوم لڑکی کی عصمت ریزی کرتے ہوئے اسے بے رحمانہ ہلاک کیا گیا تھا جو اقلیتی طبقہ ’’بھاکروال‘‘ سے تعلق رکھتا تھا جس نے پورے ملک کو دہلاکر رکھ دیا تھا۔ ملزم مین کی شناخت سانجی رام صرغنہ، چار پولیس پرسونل بشمول ہیڈکانسٹیبل، ایس آئی، دو اسپیشل پولیس آفیسرس، ایک جووینائل، ایک سابق انڈین ریونیو سرویس آفیسر مندر کے کیرٹیکر کا فرزند اس میں شامل ہیں۔