نئی دہلی : کتھوا میں معصوم بچی کی عصمت دری کے معاملہ میں ایڈوکیٹ تنویر احمد خان کا کہنا ہے کہ اب تک ہم نے اپنی چھان بین کے دوران یہ پایا کہ بچی کی عصمت دری کے بعد بے رحمی سے قتل کیاگیا اور جو لوگ گرفتار کئے گئے ہیں وہ پوری طرح اس ملوث تھے ۔
انھوں نے کہا کہ جب ہم اس واقعہ کے بعد کشمیر گئے تو وہاں کے وکلاء کا احتجاج جاری تھااو روکیل دفاع کے خلاف پورا محاذ بن چکا تھا ۔انہیں بار کونسل سے بھی باہر نکال دیا گیا تھا جس سے ہمیں اس بات کااندازہ ہوا کہ اب یہاں مقدمہ چلائے جانے کا کوئی جوازنہیں ۔یہاں انصاف ملنے کی امید کم ہے کیوں کہ خود وکلاء ہی مخالفت میں اتر آئے ہیں ۔
اس لئے عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ اس مقدمہ کو پٹھان کوٹ منتقل کردیاجائے ۔تبویر احمد خان نے کہا کہ ہماری عرضی پر عدالت نے مہر لگائی او رپٹھان کوٹ میں ۷؍ جولائی سے سماعت شروع ہوگی ۔
انھوں نے کہا کہ جس بچی کے ساتھ یہ غیر انسانی حرکت کی گئی وہ بہت زیادہ غریب او رخانہ بدوش تھی جو ایک جگہ سے دوسری جگہ جاکر کسی طرح اپنا پیٹ پالتے تھے ۔انھوں نے کہا کہ ملزم کے خلاف تمام ثبوت او رشواہد موجود ہیں ۔