وزیرخارجہ ہند سشماسوراج کا بریکس اور سارک وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب، پاکستان پر بالواسطہ تنقیدیں
اقوام متحدہ ۔ 28 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیرخارجہ ہند سشماسوراج نے بریکس (برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ) کے وزرائے خارجہ کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوریائی جزیرہ نما میں اگر کوئی بھی خوشگوار تبدیلی (نیوکلیئر پروگرام سے دستبرداری کے بعد) رونما ہوتی ہے تو یہ ہندوستان کے لئے بھی چین کی سانس لینے کے مترادف ہوگا جسے اپنے پڑوسی ملک سے بھی اندیشے لاحق ہیں۔ ان کا درپردہ اشارہ پاکستان کی جانب تھا۔ انہوں نے کہا کہ کوریائی جزیرہ نما میں مستقل قیام امن اور استحکام کیلئے ہندوستان بھی مسلسل کوششیں کررہا ہے۔ موصوفہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73 ویں سیشن سے خطاب کررہی تھیں جہاں انہوں نے کئی موضوعات کا احاطہ کیا۔ انہوں نے بریکس ممالک سے بھی استدعا کی کہ انہیںایک آواز ہوکر عالمی مسائل کو اقوام متحدہ میں پیش کرنا چاہئے۔ ایسا ہرگز نہ ہوکہ بریکس ممالک بھی اپنے نظریات کو لیکر منقسم ہوجائیں اور دیگر غیر بریکس ممالک کو ہم پر ہنسنے کا موقع ملے اور وہ یہ کہنے پر مجبور ہوجائیں کہ ’’دیکھو بریکس ممالک میں بھی پھوٹ پڑ گئی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ایک دہے قبل ہی اقوام متحدہ میں اصلاحات سے متعلق بیانات دیئے جارہے ہیں لیکن آج ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ اقوام متحدہ کے حالات ہنوز جوں کے توں ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے اس بیان کا حوالہ بھی دیا جہاں انہوں (مودی) نے اقوام متحدہ میں اصلاحات کے نفاذ کی بات کہی تھی۔ اصلاحات حکومت ہند کے نامکمل ایجنڈہ میں ہنوز شامل ہے۔ سشماسوراج نے ایک بار پھر شمالی کوریا اور پاکستان کا ذکر چھیڑتے ہوئے کہا کہ 1970ء کے دہے سے دونوں ممالک نے بالسٹک میزائل کی تیاری میں ایک دوسرے کے ساتھ زبردست تعاون کیا۔ یہی نہیں بلکہ نیوکلیئر ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی میں بھی دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر انحصار کیا۔ اس سلسلہ میں انہوں نے ان تفصیلات کیلئے دفاعی تجزیہ نگاروں اور میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیا۔ پاکستان پر ایک بار پھر بالواسطہ تنقیدیں کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوب ایشیائی خطہ میں دہشت گردی آج سب سے بڑا مسئلہ ہے جس نے قیام امن کو ناممکن نہیں تو مشکل ضرور بنادیا ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہیکہ ان عناصر کا خاتمہ کیا جائے جو دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات سارک وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جن میں دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ کے علاوہ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔ اجلاس کی صدارت نیپال کے وزیرخارجہ پردیپ کمار نے کہی۔ یاد رہیکہ سارک ممالک میں ہندوستان، افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، نیپال، پاکستان اور سری لنکا شامل ہیں۔