علی گڑھ۔ چالیس سے زائد ویڈیوز کی جانچ کے بعد ان کے خلاف کوئی ثبوت نہ ملنے کی صورت میں ‘ علی گڑھ پولیس نے اے ایم یو کے 14طلبہ پر سے سیڈیشن چارجس ہٹانے کا فیصلہ کیاہے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ چودہ اسٹوڈنٹس اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین ( اے ایم یو ایس یو) کہ کارکنان پر ایک ٹیلی ویثرن چیانل کے صحافیوں سے بحث تکرارکے بعد سیڈیشن کے تحت مقدمہ درج کیاگیاتھا۔ ان پر 12فبروری کے روز کیمپس میں مخالف ملک نعرے لگانے کا الزام عائد کیاگیاتھا۔
تاہم مختلف میڈیاسے حاصل چالیس سے زائد ویڈیوز کی جانچ کے بعد مذکورہ طلبہ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
ایڈیشنل سپریڈ نٹ آ ف پولیس اشوتوش دیوڈی کے حوالے سے انڈین ایکسپریس نے یہ کہا ہے کہ واقعہ کے متعلق چالیس سے زائد ویڈیوز کی جانچ کے بعد بھی ہمیں سیڈیشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ کچھ ویڈیوز میڈیا ہاوزس کی جانب سے حاصل کئے گئے ہیں۔
لہذ اہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کیس سے سیڈیشن چارجس ہٹادئے جائیں گے۔
ایف ائی آر میں درج دیگر الزامات کی جانچ پولیس کی ایک ٹیم کرے گی‘‘
مزے کی بات یہ ہے کہ اے ائی ایم ائی ایم کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کی آمد کے خلاف 12فبروری کے روز احتجاج کرنے والے بی جے وائی ایم کے خلاف کوئی شکایت درج کرائی نہیں گئی ہے۔تاہم اے ایم یو نے بدسلوکی اور ڈسپلن شکنی کا حوالہ دیتے ہوئے اٹھ طلبہ کو معطل کردیاہے۔
اے ایم یو انتظامیہ نے ڈپٹی پروکٹر پروفیسر راشد عمر کی نگرانی میں ایک تین رکنی ٹیم تشکیل دی ہے جو مزید طور پر درج دو ایف ائی آر وں کی جانچ کرے گی۔ایک نیوز چیانل کے صحافیوں سے 12فبروری روز اے ایم یو اسٹوڈننس کی مبینہ بحث تکرار ہوئی تھی۔
مذکورہ اسٹوڈنٹس اور بھارتیہ جنتا یوا مورچہ( بی جے وائی ایم) ورکرس کے درمیان کیمپس کے باہر مدبھیڑ ہوئی ‘ جس کے بعد کئی گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچایاگیا۔
بی جے وائی ایم علی گڑھ ضلع صدر مکیش لودھی کی شکایت کے بعد چودہ طلبہ کے خلاف سیڈیشن چارجس کے تحت مقدمہ درج کیاگیاتھا