حلقہ لوک سبھا بیگو سرائے میں ’’حق اور لوٹ ، سچ اور جھوٹ کا مقابلہ ‘‘، وزیراعظم مودی کو عوام کی زبردست مخالفت کا سامنا
حیدرآباد۔28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر اورلوک سبھا حلقہ بیگو سرائے(بہار) کے سی پی آئی امیدوار کنہیا کمار کے مطابق ان کے پارلیمانی حلقہ میں جمہوریت و دستور کے دشمنوں اور حامیوں، نوٹ کی طاقت اور عوامی طاقت، ’’حق اور لوٹ، سچ اور جھوٹ‘‘ کے درمیان مقابلہ ہے اور اس مقابلے میں جمہوریت و دستور کے حامیوں، عوامی طاقت، حق و سچائی کی جیت ہوگی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ پارلیمانی حلقہ بیگو سرائے میں آر جے ڈی اور کانگریس نے سی پی آئی یا کنہیا کمار سے اتحاد نہیں کیا ہے۔ اس بارے میں سوال پر کنہیا کمار نے کہا کہ پچھلے پانچ برسوں سے ہمار ے ملک میں جو بھی حالات ہیں، ہم نے دیکھا کہ عوام نے بی جے پی کے خلاف اتحاد کرلیا ہے۔ مودی کے خلاف مورچہ بنالیا ہے۔ سیاسی جماعتیں اور اور سیاسی رہنما اتحاد نہ بنائیں یا بنائیں اس سے کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے، خوشی کی بات یہ ہے کہ عوام نے مورچہ سنبھال لیا ہے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ وارانسی سے اور ٹاملناڈو سے تعلق رکھنے والے 111 کسانوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بیگو سرائے میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ آر جے ڈی کے تیجسوی یادو کو جو لالو پرساد یادو کے فرزند ہیں، کنہیا کا مقابلہ کرنا اچھا نہیں لگ رہا ہے۔ اس کے علاوہ کانگریس کے ریاستی قائدین بھی کنہیا کمار کے حق میں نہیں۔ اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ تیجسوی یادو ریاست میں کنہیا کمار جیسے نوجوان لیڈر کو ابھرتا دیکھنا نہیں چاہتے۔
اس سلسلے میں کنہیا کمار کہتے ہیں کہ ہم عوامی مسائل اٹھا رہے ہیں۔ ہمیں لوگوں کی تائید حاصل ہورہی ہے۔ ان کا پیار مل رہا ہے اور ان کے خیال میں ملک میں جو بھی مظاہرے ہوئے ان میں تمام اپوزیشن نے حصہ لیا۔ یہ اور بات ہے کہ انتخابی میدان میں اب ساتھ نہیں ہیں۔ یہ بھی ہمارے ملک کی سیاسی صورتحال کا ایک حصہ ہے۔ اس صورتحال کو سمجھنا چاہئے۔ راج دیپ سردیسائی کو ایک انٹرویو میں اس سوال پر کہ پچھلے عام انتخابات میں بیگوسرائے میں سی پی آئی نے 17% ووٹ حاصل کئے تھے، کنہیا کمار نے کہا کہ وہ وقت گزر چکا، اب مقابلہ سہ رخی نہیں بلکہ دو رخی ہوگا۔ اس حلقہ میں موافق بی جے پی اور موافق عوام مقابلہ ہوگا۔ ایک طرف مودی اور ان کے جھوٹ اور لوٹ ہے تو دوسری طرف عوام اس کے خلاف متحد ہیں۔ کنہیا کمار نے جو بھومی ہار ذات سے تعلق رکھتے ہیں، بتایا کہ اس مرتبہ بیگوسرائے میں ذات پات ، مذہب کو لوگ نہیں دیکھیں گے بلکہ لوگ یہ دیکھیں گے کہ ان کے مسائل کو پارلیمنٹ میں ایمانداری سے کون اٹھا سکتا ہے۔ کون ان کے مسئلوں پر ایمانداری سے لڑ سکتا ہے۔ کون بیگوسرائے کا بیٹا ہے؟ کون ان کے دکھ سکھ میں کھڑا ہے۔ انہوں نے مجوزہ انتخابات کے بارے میں یہ بھی کہا کہ یہ انتخابات تاریخی ہوں گے۔ واضح رہے کہ بی جے پی نے کنہیا کمار کے مقابلے میں مرکزی وزیر گریراج سنگھ کو انتخابی میدان میں اُتارا ہے جوبادل نخواستہ کنہیا کا مقابلہ کررہے ہیں۔ پارٹی قیادت کی زبردستی پر وہ بادل نخواستہ مقابلہ میں اترے ہیں۔ کنہیا کمار کو عوام کے تمام طبقات کی تائید حاصل ہے لیکن مالیہ کی فراہمی ان کیلئے ایک مسئلہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کراؤڈ فنڈنگ کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ جو بھی عطیہ دے سکتے ہیں، عطیہ دیجئے۔ ایک روپیہ کا عطیہ بھی عطیہ ہوتا ہے۔ 1000 روپئے کا عطیہ بھی عطیہ ہی ہوتا ہے۔ جمہوریت کو بچانے کیلئے عطیہ مانگ رہے ہیں۔ اس کیلئے ان کا ویب سائٹ www.ourdemocracy.in ملاحظہ کرتے ہوئے عطیات جمع کروائے جاسکتے ہیں۔