بنگلور: جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ لیڈر کنہیا کمار نے جمعرات کے روز دعویٰ کیا ہے کہ وہ مودی مخالف نہیں ہیں جس طرح پیش کیاجارہا ہے
۔بنگلور پریس کلب کے زیراہتمام یہاں منعقدہ میڈیاسے ملاقات کے دوران کنہیا کمار نے رپورٹرس سے کہاکہ آر ایس ایس ائین کی تمہید سے واقف نہیں ہے ’’وہ اپنے خلاف کسی بھی مخالف آواز برداشت نہیں کرسکتی‘ جس جمہوریت کا نچوڑ ہے۔حکومت اور اس کے نظریات کے خلاف تنقید سے آپ دور نہیں رہ سکتے ۔
پنسارے اور کالابورگے جس کی مثال ہیں۔انہوں نے اپنے تاثرات میں کہاکہ وزیراعظم ‘ آر ایس ایس اور بی جے پی کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ قوم نہیں ہیں‘ اس کا صرف ایک حصہ ہیں‘‘۔
کھادی ولیج انڈسٹری کے سال نو کیلنڈر اور ڈائری سے گاندھی جی کی تصوئیر ہٹاکر مودی کی تصوئیر چسپاں کرنے کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہو ں نے کہاکہ ’’انہوں نے بھاگت سنگھ اور بی آر امبیڈکر سے بھی غیر مطمئن تھے ‘ مگر وہ اس کا اظہار نہیں کرسکتے ‘ وہ ان کے نظریات پر یقین نہیں رکھتے ہیں‘ جبکہ بھگت سنگھ ایک ایتھسٹ تھے اور امبیڈکر منوسمرتی کے خلاف آواز اٹھانے والے ‘‘۔
کنہیا نے مزیدکہاکہ انہیں سیاست سے دلچسپی نہیں ہے‘ انہوں نے کہاکہ سیاست کا مطالب انتخابات میں حصہ لینا نہیں ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ یہ عوام کے بنیادی مسائل کو بیان کرنا ہے‘‘۔’
اچھے دن‘ کے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاک اچھے دن ان لوگوں کے لئے ائے ہیں جو لوگ میڈیا اور بیوکریسی میں رہتے ہوئے اپنے اصولوں سے طاقت اور دولت کے لئے سمجھوتا کیا ۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ یہ عام لوگ اور کسانوں کے لئے نہیں ہیں‘‘۔مسٹر کنہیا کمار نے اپنے بنگلور دورے پر اے بی وی پی کے اعتراض کو نامناسب قراردیا۔’’ انہو ں نے کہاکہ میری گرفتاری کے ایک سال بھی میرے خلاف کوئی چارچ شیٹ اب تک دائرنہیں کی گئی ہے ۔
میں ضمانت پر باہر ہوں اور مختلف مقامات پر گھوم بھی رہا ہوں‘‘۔کنہیا کمار ‘ جنھیں عدالت میں غداری کے الزامات کا سامنا ہے نے کہاکہ ’’ وزیراعظم پر تنقید کو مخالف قوم اقدام نہیں کہاجاسکتا‘ انہو ں نے کہاکہ آپ لوگ وزیراعظم کو قوم نہ کہیں۔ حکومت پر تنقید کوغداری قراردینا غلط بات ہے‘‘۔