واشنگٹن ۔ 2 جون ۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کے صدر ڈونالڈٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے طے شدہ ملاقات 12 جون کو سنگاپور میں ہوگی۔ قبل ازیں وہ اسے منسوخ کرنے کا کہہ چکے تھے۔یہ بات صدر ٹرمپ نے جمعہ کو شمالی کوریا کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے وائٹ ہاوس میں تقریباً 80 منٹ کی ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتائی۔ ٹرمپ کے بقول یہ عہدیدار ایک جنرل ہیں اور شمالی کوریا کے دوسرے طاقتور ترین عہدیدار ہیں۔ٹرمپ کا کم سے طے شدہ ملاقات کے بارے میں کہنا تھا کہ یہ ایک ’’آغاز‘‘ ہوگا جس کے بعد بتدریج ہونے والے مذاکرات کے ذریعے پیانگ یانگ کو جوہری ہتھیار ترک کرنے پر رضا مند کرنے کی ضرورت ہوگی۔’’ایسا نہیں کہ ہم جائیں گے اور 12 جون کو معاہدے پر دستخط کر دیں گے اور نہ ہی ایسا سوچا گیا تھا، بلکہ ہم ایک عمل شروع کرنے جا رہے ہیں‘‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے کبھی نہیں کہا کہ یہ سب ایک ہی ملاقات میں ہو جائے گا، لیکن یہ ایک کامیاب عمل ہوگا۔ صدر ٹرمپ نے ان سے ملاقات کرنے والے شمالی کوریا کی فوجی انٹیلی جنس کے سابق سربراہ کم یونگ چول کو بتایا کہ شمالی کوریا پر پابندیاں اس وقت تک نہیں اٹھائی جائیں گی جب تک وہ اپنے جوہری ہتھیار ترک نہیں کر دیتا۔جمعہ کو کم جونگ چول وائٹ ہاوس آئے اور اپنے رہنما کی طرف سے ایک خط پیش کیا۔ واضح رہے کہ شمالی کوریا کے اس عہدیدار پر امریکی کمپنیوں پر سائبر حملوں سے روابط کے باعث امریکی پابندیاں بھی عائد تھیں۔صدر ٹرمپ نے اس خط کے مندرجات کے بارے میں تو نہیں بتایا لیکن ان کے بقول یہ ایک اچھی پیش رفت ہے۔ صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ آیا شمالی کوریا کے عہدیدار سے گفتگو میں انھوں نے وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ "ہم نے انسانی حقوق پر بات نہیں کی لیکن اس بارے میں ہم بات کریں گے۔” خیال کیا جاتا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کے پاس ایک درجن سے زائد جوہری ہتھیار ہیں اور وہ تیزی سے بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام کو وسعت دے رہا ہے۔
کم جونگ کے تعلق سے
جاپان اور جنوبی کوریا میں رسہ کشی
سنگاپور ۔ 2 جون ۔(سیاست ڈاٹ کام) شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو بات چیت میں شامل کئے جانے کے سوال پر جاپان اور جنوبی کوریا کے درمیان رسہ کشی شروع ہو گئی ہے ۔جاپان کے وزیر دفاع اتسونوري اونوڈیرا نے ہفتہ کو سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا صرف بات چیت کے لئے قائل کرنے کے سوال پر شمالی کوریا کو نوازا نہیں جانا چاہئے بلکہ اسے اپنے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگراموں کو تلف کرنے کے تعلق سے ٹھوس کارروائی کرنی چاہئے ۔ اونوڈیرا کے جنوبی کوریا کے ہم منصب نے شمالی کوریا کو عالمی برادری کے ساتھ مذاکرات میں شامل کئے جانے کو لے کر اس کی حمایت کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ اس کے رہنما کم جونگ ان کو شک کا فائدہ دیا جانا چاہئے ۔امریکہ کے دونوں ساتھی ممالک کے درمیان خیالات کے اختلافات ایسے وقت میں ابھر کر سامنے آیا ہے جب شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار پروگراموں کو ختم کرنے کو لے کر کم جونگ اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان 12 جون کو سنگاپور میں سمٹ ہونے جا رہا ہے ۔ اونوڈیرا نے کہا کہ شمالی کوریا نے پہلے بھی اپنے جوہری پروگراموں کو ختم کرنے کو لے کر معاہدوں پر اتفاق کیا تھا لیکن اس نے اپنے ہتھیار تیار کرنے کی سرگرمیاں جاری رکھیں۔