نئی دہلی-کمپیوٹر ڈاٹا کی جانچ کے وزارت داخلہ کی ہدایت پر صفائی دیتے ہوئے حکومت نے آج راجیہ سبھا میں کہاکہ یہ ہدایت ہر شخص کے کمپیوٹر پر نافذ نہیں ہوتی اور یہ جانچ صرف قومی سلامتی کے سلسلہ میں ہی کی جائے گی لیکن اس دلیل سے غیرمطمئن اپوزیشن نے ایوان میں جم کر ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی پورے دن کے لئے ملتوی کرنی پڑی۔
صبح بھی اپوزیشن کے ہنگامہ کی وجہ سے ایوان میں کام کاج نہیں ہوسکا تھا اور چیرمین ایم ونکیا نئیڈو نے لنچ کے وقفہ تک کارروائی ملتوی کردی تھی۔ اس طرح سرمائی اجلاس میں مسلسل آٹھویں دن ایوان بالا میں کوئی کام کاج نہیں ہوسکا۔
ملتوی کئے جانے کے بعد جیسے ہی نجی بل اور عزائم پر بحث کے لئے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے جموں وکشمیر میں صدر راج نافذ کرنے اور مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کا اجلاس چلتے ہوئے حکومت نے جموں و کشمیر میں صدر راج لگایا ہے اس پر دونوں ایوانوں میں بحث ہونی چاہئے ۔
مسٹر آزاد نے 10تفتیشی ایجنسیوں کو کمپیوٹر داٹا کی جانچ کی اجازت دینے کے وزارت داخلہ کی ہدایت کو سیاہ قانون اور تاناشاہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک میں غیراعلان شدہ ایمرجنسی نافذ کرنے جیسا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ حکومت جانچ ایجنسیوں کا غلط استعمال کررہی ہے ۔ حکمراں فریق کے اراکین کے اس کی مخالفت کرنے کے بعد کانگریس، راشٹریہ جنتادل، ڈی آئی ایم کے ، عام آدمی پارٹی اور سماج وادی پارٹی کے اراکین نے اس کی سخت مخالفت کی جس سے ایوان میں بدنظمی پیدا ہوگئی ۔
کانگریس کے نائب لیڈر آنند شرما نے بھی اسے پرائیویسی کے بنیادی حق پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایک ایکزیکیوٹیو آرڈر سے اسے نافذ نہیں کیا جاسکتا۔ اس پر ایوان کے لیڈر ارون جیٹلی نے کہاکہ ایوان میں اپوزیشن کے لیڈر اور نائب لیڈر کے الفا ظ نہایت پاک اور اہم ہوتے ہیں اس لئے انہیں کسی بھی معاملہ پر پوری معلومات لیکر کوئی بات کہنی چاہئے ۔
انہوں نے کہاکہ وہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ یہ ہدایت ہر شخص اور ہر کمپیوٹر کے لئے نہیں ہے بلکہ صرف قومی سلامتی سے متعلق معاملات میں ہی نافذ ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ یہ ہدایت 2009میں ترقی پسند اتحاد حکومت کے وقت بنائے گئے قانون پر ہی مبنی ہے اور 20دسمبر کو اسے پھر سے نافذ کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ اس میں ان ہی ایجنسیوں کے نام شامل کئے گئے ہیں جنہیں 2009کے قانون میں بھی اس طرح کی جانچ کا اختیار دیا گیا تھا۔ مسٹرجیٹلی نے کہاکہ ملک میں 100-150برس سے ٹیلی گراف قانون چلا آرہا تھا اور اس میں بھی قومی سلامتی کے سلسلہ میں جانچ ایجنسیوں کو نگرانی کی اجازت دی گئی تھی ۔
بعد میں کمپیوٹر آنے کے بعد یہ مسئلہ سامنے آیا کہ دہشت گرد کمپیوٹر کے ذریعہ اطلاعات کا تبادلہ کرسکتے ہیں تو اطلاعاتی تکنالوجی ایکٹ بنایا گیا اور اس میں اظہار کی آزادی سے متعلق آرٹیکل 19(2) کو لفظیات میں شامل کیا گیا۔ اسی کو بنیاد بناکر تفتیشی ایجنسیوں کو جانچ کی اجازت دی گئی تھی۔
انہوں نے کہاکہ یو پی اے حکومت نے 2009میں اسی کی بنیاد پر قانون بنایا اور یہ طے کیا کہ اس میں کس کس ایجنسی کو ڈاٹا کی جانچ کا حق ہوگا۔ یہی ہدایت بار بار نافذ کی جاتی رہی ہے اور اسی ہدایت کو اب 20دسمبر سے پھر سے نافذ کیا گیا ہے اور اس میں پہلے والی تفتیشی ایجنسیوں کو ہی نگرانی کا اختیار دیا گیا ہے ۔ یہ ہدایت صرف قومی سلامتی کے معاملے میں ہی نافذ ہوگی۔
اس پر مسٹر آزاد نے کہاکہ ان کے پاس آرڈر کی کاپی ہے اور اس میں کہیں بھی قومی سلامتی کا ذکر نہیں ہے ۔ مسٹر جیٹلی نے دہرایا کہ اپوزیشن کے لیڈر کو سوچ سمجھ کر بات کہنی چاہئے کیونکہ وہ اہم عہدہ پر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مسٹر آزاد قومی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں او ر انہیں معافی مانگنی چاہئے ۔ مسٹر جیٹلی نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر رائی کا پہاڑ بنا رہے ہیں جبکہ رائی ہے ہی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب یو پی اے قانون بنائے تو وہ قومی سلامتی کے لئے ہے اور ہم بنائیں تو وہ پرائیویسی پر حملہ ہوجاتا ہے ۔
اس کے بعد نائب چیرمین ہری ونش نے ڈی ایم کے کے تروچی شیوا کے بیواؤں کی فلاح و بہبود سے متعلق نجی عزم پر بحث شروع کرنے کے لئے آر جے ڈی کے منوج جھا کا نام پکارا لیکن کانگریس سمیت کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے اپنی جگہوں سے کھڑے ہوکر نعرے بازی شروع کردی۔
وہ اس آرڈر کو واپس لینے کی مانگ کررہے تھے ۔ حکمراں فریق کے اراکین نے اس کی سخت مخالفت کی۔ مسٹر ہری ونش نے اراکین سے اپیل کی کہ بیواؤں کی فلاح وبہبود کا معاملہ کافی حساس موضوع ہے اور ایوان کو اس پر پرامن طریقہ سے بحث کرنی چاہئے ۔
سماج وادی پارٹی کے روی پرکاش ورما نے شور و غل کے درمیان ہی اس موضوع پر اپنی بات رکھی۔ اس درمیان اپوزیشن کے اراکین ہنگامہ کرتے رہے اور ایوان میں افراتفری کا ماحول دیکھ کر مسٹر ہری ونش نے ایوان کی کارروائی جمعرات تک کے لئے ملتوی کردی۔ کرسمس کی وجہ سے ایوان میں پیر اور سے بدھ تک چھٹی رکھی گئی ہے ۔