کمارا سوامی حکومت کی دو پتنگیں کٹ گئیں‘ دو آزاد امیدواروں نے ہاتھ کھینچا‘ فی الحال کوئی خطرہ نہیں

بنگلور/نئی دہلی۔اتوار کے روز سے جاری سیاسی ڈرامہ بازی میں منگل کے روز ایک نیا موڑ آگیا۔ سات ماہ پرانی کانگریس جے ڈی ایس حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے دو آزاد اراکین اسمبلی نے حمایت واپس لے لی۔

جب سب کی نظریں گڑگاؤں میں بنی عالیشان ریزورٹ میں ٹہرے ہوئے بی جے پی کے اراکین اسمبلی پر تھی ‘ تبھی آزاد امیدواروں آر شنکر اور ایچ ناگیش نے ممبئی سے حمایت واپس لینے کا دھماکہ کیا۔

دونوں نے ایک جیسا خط لکھ کر گورنر کو اس بات کی جانکاری دی کہ وہ کمارا سوامی سے اپنی حمایت واپس لے رہے ہیں۔کابینہ کی توسیع کے دوران شنکر کو منسٹر ی سے ہٹادیاگیاتھاجبکہ ناگیش منسٹر نہ بنائے جانے سے ناراض تھے۔

حالانکہ چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نہ تو پریشان نہ دیکھنے کی کوشش کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ان کی حکومت پوری طرح سے محفوظ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میری حکومت مستحکم ہے ۔ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے

۔کانگریس جے ڈی( ایس)کے کچھ لیڈروں کا الزام ہے کہ بی جے پی کا کرناٹک میں تخت پلٹنے کے لئے ’اپریشن لوٹس‘چل رہا ہے ۔ بی جے پی کی طرف سے بھی ان کے اراکین اسمبلی کو لالچ دئے جانے کے کچھ ایسے الزامات بھی لگائے جارہے ہیں۔

پارٹی نے ہفتہ کے روز سے ہی اپنے اراکین اسمبلی کو گڑگاؤں منتقل کرنا شروع کردیاتھا ۔

آزاد اراکین اسمبلی کی حمایت واپس لینے کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری کے ایس وینو گوپال نے سی ایم کمارا سوامی ‘ ڈپٹی چیف منسٹر جے پرمیشوار اور ریاست کے سینئر قائدین کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کر تازہ حالات پر بات چیت کی۔

آزاد امیدوارو ں کے استعفیٰ سے بی جے پی کو بڑھت ملی ہے لیکن حکومت بنانے کے لئے اور اراکین اسمبلی کی ضرورت ہے ۔

پارٹی کے ایک حصہ کاماننا ہے کہ لوک سبھا الیکشن تک رک جانا چاہئے۔ عام الیکشن میں نتائج موافق رہے تو کرناٹک کے ساتھ مدھیہ پردیش میں بھی کمل کھلانے کی کوششیں تیزہوجائیں گی۔