کل ہند صنعتی نمائش میں اسٹالس کی تخصیص میں کئی بے قاعدگیاں منظر عام پر

کئی اسٹالس کی غیر قانونی ایک دوسرے کے نام منتقلی ، سوسائٹی قانونی رائے حاصل کرنے میں مصروف
حیدرآباد۔31جنوری (سیاست نیوز) شہر کے مرکزی مقام پر نئے سال کے آغاز سے 45دن تک جاری رہنے والی نمائش میں پیش آئے حادثہ کے بعد اب نمائش سوسائٹی کی کئی بے قاعدگیاں و کوتاہیاں منظر عام پر آنے لگی ہیں اور کہا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد میں لگائی جانے والی کل ہند صنعتی نمائش میں اسٹال کی تخصیص میں کئی بے قاعدگیاں ہیں اور بعض لوگ بڑی تعداد میں اسٹالس حاصل کرتے ہوئے ان اسٹالس کو دوسرے تاجرین کے حوالہ کرتے ہیں اور ان سے بھاری رقومات وصول کی جاتی ہیں۔ نمائش سوسائٹی کی جانب سے اسٹالس کی حوالگی میں کی جانے والی بے قاعدگیوں کے سلسلہ میں متعدد شکایات موصول ہوا کرتی تھیں لیکن اب پیش آئے حادثہ کے بعد شہر حیدرآباد کی تاریخی نمائش میں جاری بد عنوانیوں کو منظر عام پر لایا جانے لگا ہے اور کہا جار ہاہے کہ اب تک کی جانے والی ان بے قاعدگیوں کو سرکاری سرپرستی کے سبب نظر انداز کیا جاتا تھا لیکن اب جو حادثہ پیش آیا ہے اس کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اسے دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نمائش سوسائٹی کو کئی سوالات کے جواب دینے ہوں گے کیونکہ اب تک اسٹالس کے الاٹمنٹ‘ ٹکٹ سے ہونے والی آمدنی کے علاوہ تشہیری مواد سے ہونے وای آمدنی ہی منظر عام پر لائی جاتی تھی

لیکن اب جو حادثہ پیش آیا ہے اس میں اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ اسٹال مالکین کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے ان کے نقصان سے دامن بچا لیا جائے کیونکہ جن لوگوں کے نام پر اسٹال الاٹ کئے گئے ہیں ان لوگوں کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے اور ان کے نام پر الاٹ کردہ اسٹال پر دوسرے لوگ کاروبار کر رہے تھے۔ بتایاجاتا ہے کہ نمائش سوسائٹی ذرائع اس معاملہ میں قانونی رائے حاصل کرنے میں مصروف ہے اور کہا جارہا ہے کہ اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ جن اسٹال مالکین کا نقصان ہوا ہے ان کی نشاندہی کی جائے گی اور ان کی جگہ اور کوئی کاروبار چلا رہا ہے تو انہیں کسی قسم کا معاوضہ دینے کا اعلان نہیں کیا جائے گا کیونکہ نمائش سوسائٹی کے قوانین کے اعتبار سے جن لوگوں کو اسٹال الاٹ کیا گیا ہے انہیں ہی اسٹال میں تجارت کی اجازت حاصل ہے اور ان کے علاوہ کوئی اور اس مقام پر تجارت کرتا ہے تو ایسی صورت میں وہ غیر قانونی ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ تاجرین اسٹال حوالہ کرنے والوں کی جانب سے بھی اب خوفزدہ کیا جانے لگا ہے کہ وہ ان کے ناموں کا انکشاف نہ کریں کیونکہ اگر وہ اپنے حقیقی نام اور دیگر تفصیلات پیش کردیں گے تو سوسائٹی کے ذمہ داروں اور دیگر درمیانی افراد کے نام بھی باہر آجائیں گے اور اس بد عنوانی کا پردہ فاش ہوجائے گا۔