وزیر اعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہودونوں صدارتی امیدواروں ہلاری کلنٹن اور ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
واشنگٹن۔25ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہلاری کلنٹن اور ری پبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان حالیہ انتخابات کیلئے پہلے صدارتی مباحث کا وقت قریب آرہا ہے ۔یہ مباحثہ کل مقرر ہے اور دونوں امیدواروں میں سخت مقابلہ ہے ۔ امکان ہے کہ 46فیصد رائے دہندوں کی ہلاری کو اور 44فیصد کی ٹرمپ کو تائید حاصل ہوگی ۔ ’’واشنگٹن پوسٹ‘‘ کی اطلاع کے بموجب اہل رائے دہندوں میں سے 41فیصد سے دونوں نے ربط پیدا کیا ہے ۔ 68سالہ سابق وزیر خارجہ کو حالیہ مشکلات کے ختم ہوجانے کے بعد 70سالہ ری پبلکن حریف پر برتری حاصل ہوگئی ہے ‘ جنہیں اب بھی اہلیت اور اپنے مزاج کے بارے میں رائے دہندوں کے شکوک و شبہات کا سامنا ہے ۔ ہلاری کلنٹن کو امکانی رائے دہندوں نے ڈونالڈ ٹرمپ دو نکات کی برتری حاصل ہے ۔
حال ہی میں کئے ہوئے سروے کے بموجب اس میں 4.5 فیصد غلطی کا امکان رکھا گیا ہے ۔ سروے کے نتائج سے ظاہرہوتاہے کہ صدارتی مقابلہ حالیہ ہفتوں میں سخت ہوگیا ہے ۔ کل رات ہاف اسٹرا یونیورسٹی میں 9بجے شب دونوں امیدواروں کا مباحثہ مقرر ہے جسے ناظرین اپنے اپنے ٹی وی پر دیکھ سکیں گے ۔ 74فیصد امریکی ‘80فیصد رائے دہندے امکان ہے کہ اس مباحثہ کا مشاہدہ کریں گے ۔ توقع ہے کہ ہلاری کلنٹن صدر بارک اوباما کی جانشین ہوں گی ۔ 17فیصد رائے دہندوں نے کہا ہے کہ دونوں امیدواروں کے مباحثہ کے بعد رائے دہندوں کی رائے بھی متاثر ہوسکتی ہے ۔ دونوں امیدوار مباحث سے قبل ایک دوسرے پر کافی برہم نظر آتے ہیں ۔ دریں اثناء وائیٹ پلینس سے موصولہ اطلاع کے بموجب وزیراعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو آج صدارتی مباحث سے قبل شخصی طور پر دونوں صدارتی امیدواروں ہلاری کلنٹن اور ڈونالڈ ٹرمپ سے شخصی ملاقات کریں گے ۔ توقع ہے کہ یہ ملاقات نیویارک میں ہوگی ۔ اس ملاقات سے اسرائیل اور نئے امریکی انتظامیہ کے درمیان روابط کی سمت کے تعین کا امکان ہے ۔ وزیراعظم اسرائیل نے اپیل کی ہے کہ اس بار وہ آئندہ امریکی صدر کے رجحانات کے بارے میں کوئی رائے ظاہر کرنے سے قاصر ہیں ۔ وزیراعظم اسرائیل کے ساتھ گذشتہ ہفتہ صدر اوباما نے آخری بار بحیثیت صدر ملاقات کی تھی ۔ دونوں ممالک کے درمیان اوباما کے دورہ صدارت میں امریکہ ۔اسرائیل تعلقات نشیب و فراز کا شکار رہے تھے ۔ ٹرمپ ایران کے نیوکلیئر معاہدہ کے اسرائیل کی طرح سخت مخالف ہیں ۔