کشمیر کی صورتحال جوں کی توں‘ ہڑتال 88ویں دن میں داخل

سری نگر ، 2 اکتوبر (یو ا ین آئی) کشمیر کی صورتحال میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آرہی ہے جہاں علیحدگی پسند قیادت کی اپیل پر ہڑتال کے باعث ہر طرح کے معمولات اتوار کو مسلسل 86 ویں روز بھی مفلوج رہے ۔ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں چھرے والی بندوق سے زخمی ہوئے ایک نوجوان کی ہفتہ کو موت ہوجانے کے بعد وادی میں گذشتہ 85 دنوں کے دوران ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد بڑھ کر 89 ہوگئی۔ زخمی شہریوں کی تعداد 13 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے ۔ اگرچہ وادی کے بڑے قصبوں اور سری نگر کے پائین شہر کی سڑکوں پر سے رکاوٹیں ہٹالی گئی ہیں، تاہم تاریخی جامع مسجد کے علاقہ کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے جس کے باب الداخلے بدستور بند رکھے گئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ صورتحال میں بہتری کے پیش نظر آج وادی کے کسی بھی علاقہ میں کرفیو یا پابندیاں نافذ نہیں ہیں۔ تاہم اس دعوے کے برخلاف وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے کچھ علاقوں کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں نار بل جاکر ہفتہ کو ہلاک ہونے والے نوجوان کے افراد خانہ کے ساتھ تعزیت پرسی کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔

چک کالوسہ کے ایک رہائشی بلال احمد بٹ نے یو این آئی کو فون پر بتایا ‘فوجی  گاڑیوں پر نصب لاوڈ اسپیکروں کے ذریعے لوگوں کو اپنے گھروں کے اندر ہی رہنے کے لئے کہہ رہی تھی ‘۔  مظفر احمد نامی نوجوان جو 13 ستمبر کو چک کالوسہ میں چھرے لگنے سے زخمی ہوگیا تھا، ہفتہ کو سری نگر کے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں دم توڑ گیا۔سیکورٹی فورسز نے اتوار کی صبح بڈگام کے مازہامہ میں احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ مقامی لوگ فوج کی طرف سے مکانوں کی مبینہ توڑ پھوڑ کے خلاف احتجاج کررہے تھے ۔ مازہامہ کے علاوہ وادی کے قریب ایک درجن مقامات بشمول بانڈی پورہ، کولگام اور شوپیان سے فوج اور احتجاجی مظاہرین کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔ان جھڑپوں میں متعدد افراد بشمول سیکورٹی فورس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک جنہوں نے وادی میں جاری ہڑتال میں 6 اکتوبر تک توسیع کا اعلان کر رکھا ہے ، نے آج کشمیری عوام کو اپنے متعلقہ اضلاع میں آزادی مارچوں کا انعقاد کرنے کے لئے کہا تھا۔