پی ڈی پی کے چیف ترجمان رفیع احمد میر نے بیان سے عدم دستبرداری پر سخت کاروائی کادرابو کو دیا انتباہ
سری نگر ۔ ریاستی وزیر خزانہ حسیب درابو نے کہاکہ تھا کہ کشمیر ’’ سیاسی مسئلہ نہیں‘‘ ہے بلکہ سماجی معاملات کی مجموعہ ہے‘ وزیر موصوف کے اس بیان سے ریاست کا سیاسی ماحول گرم ہوگیاہے۔
درابو کا بیان ایسے وقت سامنے آیاہے جب پی ڈی پی اور اس کے ساتھ بی جے پی بے شمار مسائل پر ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے ہیں اور چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے تو برسرعام پاکستان کے ساتھ بات چیت پر دباؤ ڈال رہی ہیں۔
درابو جس کے متعلق سمجھا جاتا ہے کہ وہ بی جے پی کی مرکزی لیڈرشپ کے قریب ہیں۔ پی ڈی پی نے وزیر خزانہ سے کہا ہے کہ وہ ’’ اپنے بیان سے دستبرداری کا اعلان کریں‘‘۔
پی ڈی پی نے وزیر خزانہ سے منسوب بیان کے تناظر میں ان سے وضاحت طلب کرلی ہے۔پارٹی کی انضباطی کمیٹی نے ایک بیان میں درابو سے کہا ہے’’ جموں و کشمیر کی سیاسی حیثیت کے بارے میں پچھلے دو دن سے آپکے نام سے ایک بیان منسوب کیا گیا ہے، جیسا کہ اخبارات میں آیا ہے،جس میں آپ نے مبینہ طور پر کہا ہے کہ جموں و کشمیر ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ صرف سماجی معاملات کا مجموعہ ہے‘‘۔
کمیٹی کے چیئر مین عبدالرحمان ویری کی جانب سے بیان میں مزید کہا گیا ہے ’’ آپکو معلوم ہے کہ یہ بات پارٹی کے موقف اور ایجنڈا کے برعکس ہے جو آپ نے مبینہ طور پر اعلیٰ سطح پر بتائی ہے‘‘۔ویری کا مزید کہنا ہے’’ آپکے مبینہ بیان سے پارٹی کی ساکھ اور اسکی اعتباریت مجروح ہوسکتی ہے، لہٰذا آپکو مشورہ دیا جارہا ہے کہ آپ اس بات کی وضاحت کریں کہ پارٹی کے مفادات کے بر خلاف بیان کیوں دیا گیا‘‘۔ادھر پی ڈی پی نے موصوف کے خیالات سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ان سے اپنا بیان واپس لینے کیلئے کہا ہے۔
پی ڈی پی نائب صدرسرتاج مدنی نے ڈاکٹرحسیب درابوکواپنابیان واپس لینے کی ہدایت دیتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ جموں وکشمیرایک سیاسی مسئلہ ہے ،اوراسکاحل پی ڈی پی کابنیادی ایجنڈاہے۔
سرتاج مدنی نے ایک بیان میں کہاکہ پی ڈی پی کاموقف واضح ہے کہ جموں وکشمیرایک سیاسی مسئلہ ہے ، اس مسئلے کاحل پارٹی کابنیادی موقف ہے ۔
انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی لیڈروں کوحساس معاملات اورپارٹی کے بنیادی موقف سے متعلق اظہارخیال کرتے وقت ہوشیاررہنے کیساتھ ساتھ احتیاط سے بھی کام لیناچاہئے تاکہ بلاوجہ کوئی سیاسی تنازعہ پیدانہ ہوجائے ۔
سرتاج مدنی نے واضح کیاکہ پارٹی کے بانی مرحوم مفتی محمدسعید کی یہ ہمہ وقت کوشش اورجدوجہدرہی کہ مسئلہ کشمیرکوسیاسی طورپرحل کرایاجائے اوراس مقصدسے انہوں نے سال2002سے 2005تک بھارت اورپاکستان کے درمیان مذاکراتی عمل بحال کرانے میں اہم رول اداکیا۔پی ڈی پی نائب صدر نے کہاکہ جب پارٹی نے مسئلہ کشمیرکے حل کی وکالت کرنے کیساتھ ساتھ کشمیری عوام کے جذبات واحساسات کی بات کی تواسی بناء پرریاستی عوام بالخصوص اہل وادی نے اس پارٹی کواپناترجمان مانا۔
انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی ہمیشہ کہتی آئی ہے کہ جموں وکشمیرمیں عزت کیساتھ امن قائم ہوناچاہئے اوراس سے صاف ظاہرہوتاہے کہ پارٹی لیڈرشپ کابنیادی موقف اورایجنڈایہی ہے کہ کشمیرایک سیاسی مسئلہ ہے جسکوسیاسی طورپرہی حل کیاجاسکتاہے ۔
درابو کے اس بیان پر وادی کے علیحدگی پسند لیڈران نے بھی اعتراض جتاتا‘ جے کے ایل ایف چیرمن یسینٰ ملک نے کہاکہ’’ ڈرابو سیاسی میں ایک وکیل کا رول ادا کرنے کی ہمیشہ سے کوشش کرتے رہے ہیں جن کی کوئی ائیڈیالوجی نے ہوتی ان کا مقصد سے اپنے وکلاء کی وکالت کرنا ہوتا ہے۔
ڈرابو جیسے لوگ ہمیشہ ناگپور میں بیٹھے ہوئے اپنے آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کی غرض سے اس طرح کے بیانات دیتے ہیں‘ مگر ایسے لوگوں کو ان کے بیان سے پیدا ہونے والی صورتحال کا اندازہ بھی نہیں رہتا‘‘