کشمیر میں پیلٹ گنس کا متبادل چند یوم میں ڈھونڈ لیں گے: راجناتھ

ہندوستان کا مستقبل کشمیر کو سنوارے بغیر ادھورا
نوجوانوں کو گمراہ کرنے والے عناصر کی شناخت کریں
وادی کو عنقریب کل جماعتی وفد کا دورہ
مرکزی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس

سرینگر ، 25 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) ایسے وقت جبکہ جموں و کشمیر میں بدامنی متواتر 48 ویں روز بھی جاری ہے، مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج کہا کہ پیلٹ گنس کا متبادل چند دنوں میں تجویز کیا جائے گا کیونکہ ہجوم پر کنٹرول والے اس ہتھیاری آلہ پر وسیع تر گوشوں سے تنقیدیں ہورہی ہیں اور وادی میں ہزاروں لوگوں کی آنکھیں بینائی سے محروم ہوچکی ہیں۔ یہ اعلان کرتے ہوئے کہ کشمیر کے بغیر ہندوستان کا کوئی مستقبل نہیں، راجناتھ نے اٹل بہاری واجپائی کی پالیسی ’کشمیریت‘ انسانیت اور جمہوریت‘ کا دوبارہ استعمال کرتے ہوئے اشارہ دیا کہ این ڈی اے حکومت کوئی بھی گوشہ سے مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ مرکز کشمیر کے عوام تک رسائی کی مساعی کررہا ہے اور اس کے تحت راجناتھ ایک ماہ میں دوسری مرتبہ کشمیر کے دورے پر ہیں، جس کے آج دوسرے و آخری روز انھوں نے چیف منسٹر محبوبہ مفتی سے ملاقات کی اور پھر اُن کے ساتھ میڈیا والوں کو مخاطب کیا۔ راجناتھ نے صحافتی نمائندوں کو بتایا کہ ہم ہندوستان کے مستقبل کو سنوارنا چاہتے ہیں۔ اگر کشمیر کا مستقبل سنوارا نہ جائے تو ہندوستان کا مستقبل بھی سنوارا نہیں جاسکتا۔ راجناتھ نے کہا کہ اکسپرٹ کمیٹی جسے وزیر داخلہ نے تشکیل دیا اور جسے پیلٹ گنس کا کوئی متبادل تلاش کرنے کا کام سونپا گیا ، دو تین یوم میں اس کی رپورٹ متوقع ہے۔ پُرتشدد احتجاجیوں کے خلاف پیلٹ بندوقوں کے استعمال پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وادی کشمیر کو اُن کے گزشتہ دورہ میں کئے گئے وعدے کے مطابق انھوں نے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اپنی رپورٹ اندرون دو ماہ پیش کرے گی۔ ابھی ایک ماہ ہوا ہے اور اس کمیٹی کی رپورٹ دو تین دنوں میں آجائے گی۔ چند یوم کے اندرون ہم پیلٹ گنس کا کوئی متبادل فراہم کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ 2010ء میں کہا گیا تھا کہ پیلٹ گن غیرمہلک ہتھیار ہے جو کم سے کم نقصان پہنچا سکتا ہے لیکن اب ہمارا احساس ہے کہ اس کا کچھ متبادل ہونا چاہئے۔ مرکزی وزیر نے اشارہ دیا کہ این ڈی اے حکومت مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ جب پوچھا گیا کہ آیا حکومت حریت سے بات چیت پر آمادہ ہے، انھوں نے راست جواب سے گریز کرتے ہوئے کہا، ’’میں صرف یہی کہوں گا کہ ہم جمہوریت، کشمیریت اور انسانیت کے حدود کے اندرون کسی سے بھی بات چیت کیلئے آمادہ ہیں‘‘۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کم عمر بچے اور نوجوانان جنھیں اپنے ہاتھوں میں قلم یا لیاپ ٹیاپس لینا چاہئے تھا، پتھر اٹھا لئے ہیں تاکہ سکیورٹی فورسیس کو نشانہ بنائیں۔ انھوں نے کہا: ’’یہ لوگ کون ہیں، کس نے انھیں پتھر اٹھانے کی اجازت دی ہے۔ کیا وہ اُن (نوجوانوں) کا مستقبل سنوارنے کی ضمانت دے سکتے ہیں۔ ہم کشمیری بچوں کے مستقبل کو ہندوستانی بچوں کے مستقبل سے مربوط دیکھتے ہیں۔ میں کشمیری عوام سے وہ عناصر کی شناخت کرنے کی اپیل کرتا ہوں جو وادی میں اس طرح کی صورتحال پیدا کرنے کوشاں ہیں۔ کشمیر کے مستقبل کے بغیر ہندوستان کے مستقبل کا وجود نہیں ہوسکتا ہے۔‘‘

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ سکیورٹی فورسیس کو ہدایت دی جاچکی ہے کہ عوام سے نمٹنے میں زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، جو 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد وادی ٔ کشمیر کے مختلف حصوں میں احتجاج کرتے آرہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سکیورٹی پرسونل سے تحمل برتنے کیلئے کہہ دیا گیا اور وہ زیادہ سے زیادہ تحمل برت رہے ہیں اور احتجاجیوں کی ضرب برداشت بھی کررہے ہیں اور اس کے نتیجے میں 4,500 سکیورٹی پرسونل تاحال زخمی ہوئے ہیں۔ میں ہر کسی سے یہ اپیل بھی کرنا چاہوں گا کہ کشمیر میں (2014ء میں) سیلاب کے دوران سکیورٹی پرسونل کے رول کو فراموش نہ کریں۔‘‘ وزیر داخلہ نے کہا کہ ہاتھوں میں پتھر اٹھا لینے والے گمراہ نوجوانوں کی ذہن سازی کرنا چاہئے۔ راجناتھ نے کہا کہ حکومت نے ان عناصر کی شناخت کرلی ہے جو کشمیر میں ہمارے بعض نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ کل جماعتی وفد عنقریب جموں و کشمیر کا دورہ کرتے ہوئے عوام کے مختلف گوشوں سے ملاقات کرے گا اور چیف منسٹر سے اس ضمن میں ضروری انتظامات کیلئے کہا جاچکا ہے۔ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر مرکزی حکومت کے ادراک سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا، ’’اس صورتحال پر ہمارے ادراک پر سوال نہ اٹھائیں۔ ہم حل تلاش کرنے کوشاں ہیں۔‘‘ مرکز عنقریب ایک نوڈال آفیسر مقرر کریگا تاکہ ملک کے دیگر حصوں میں رہنے پر مجبور پریشان حال کشمیریوں کی مدد کی جاسکے۔ راجناتھ نے کہا کہ دو روزہ دورے میں زائد از 20 وفود اور تقریباً 300 لوگوں نے اُن سے ملاقات کی اور ان تمام نے انھیں واقف کرایا کہ وہ سب کشمیر میں امن چاہتے ہیں۔

95 فیصد جموں و کشمیر امن کا خواہاں، محض 5 فیصد سے مسائل : محبوبہ مفتی
٭ چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے 95 فیصد لوگ مذاکرات کے ذریعے پُرامن حل چاہتے ہیں اور محض پانچ فیصد اس سارے عمل کو درہم برہم کررہے ہیں۔ ’’اس ریاست کے 95 فیصد لوگ تشدد نہیں چاہتے، وہ امن چاہتے ہیں۔ ہمیں اُن تک پہنچنا پڑے گا۔‘‘ چیف منسٹر نے کہا کہ مرکزی حکومت اور سیاسی جماعتوں کی پوری توجہ ان 95 فیصد کشمیریوں پر مرکوز ہونا چاہئے جو گڑبڑ پیدا کرنا نہیں چاہتے، جو مفادات حاصلہ کیلئے اقتدار اعلیٰ پر حملہ کرنا نہیں چاہتے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ پتھراؤ اور سکیورٹی کیمپس پر حملے سے کوئی حل نہیں ڈھونڈا جاسکتا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں کو بعض عناصر ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں تاکہ آرمی کیمپوں پر حملے کرسکیں کیونکہ ’’وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے پریشان ہوں‘‘۔