سرینگر ، 27 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے کے دوران دریائے جہلم میں چھلانگ لگانے والے نوجوان کی لاش ملنے کے بعد ہفتہ کو سنگم میں سرینگر ۔جموں قومی شاہراہ پر بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھڑک اٹھے اور سکیورٹی فورسیس کے ساتھ جھڑپوں میں 25 افراد زخمی ہوئے۔ (ابتدائی خبر صفحہ 4 پر) ۔ذرائع کے مطابق سنگم میں جمعہ کی شام احتجاجی مظاہرے کے دوران تین نوجوانوں نے سیکورٹی فورسز کی کارروائی سے بچنے کیلئے دریا میں چھلانگ لگائی۔ اگرچہ دو نوجوان تیر کر دریا سے باہر آگئے ، لیکن شہباز احمد خان ساکن ڈڈو مرہامہ ڈوب کر لقمہ اجل بن گیا۔ مقامی لوگوں نے آج صبح جب شہباز کی لاش برآمد کی تو وہاں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھڑک اٹھے ۔ ذرائع نے بتایا کہ نوجوان کی موت کے خلاف سینکڑوں کی تعداد میں مرد و خواتین سڑکوں پر نکل آئے جنہوں نے بعدازاں سرینگر ۔ جموں شاہراہ پر دھرنا دیا۔ ذرائع کے مطابق مقامی لوگوں نے اس موقع پر کشمیر کی آزادی اور سیکورٹی فورسز کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ علاقہ میں امن وامان کی فضا کو برقرار رکھنے کیلئے سیکورٹی فورسز اور اسٹیٹ پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے ۔
تاحال 70 شہری ہلاکتیں۔ ہڑتال، کرفیو، پابندیاں جاری
وادی کشمیر میں گزشتہ ماہ کی 8 تاریخ کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی اور اس کے دو دیگر ساتھیوں کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی ’آزادی حامی‘ احتجاجی مظاہروں کی لہر اور ہڑتال ہفتہ کو 50 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ اِن 50 دنوں کے دوران وادی میں کم از کم 70 عام شہری ہلاک جبکہ6 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں ۔اس کے علاوہ دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ لگ بھگ4 ہزار سی آر پی
ایف و پولیس اہلکار بھی زخمی ہوگئے ہیں۔ وادی میں ہڑتال، کرفیو اور پابندیوں کے باعث ہر طرح کی معمولات زندگی 9 جولائی سے معطل ہیں۔ جبکہ تقریباً تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداے بند پڑے ہیں۔ گرمائی دارالحکومت سرینگر کے کم از کم چھ بڑے تعلیمی اداروں میں گزشتہ دنوں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے اپنا ڈیرا ڈال دیا اور وہیں سے شہر کے مختلف علاقوں کوتعیناتی کیلئے بھیجے جاتے ہیں۔ تاہم 28 اگست کو مقررہ قومی اہلیتی ٹسٹ (این ای ٹی) کے پیش نظر ایس پی ہائیر سکنڈری اسکول کو بی ایس ایف سے خالی کرادیا گیا ہے ۔ وادی میں اس سے قبل1990ء کی دہائی میں سیکورٹی فورسز نے تعلیمی اداروں کو اپنے قبضے میں لیکر رہائش کیلئے استعمال کیا تھا۔ ہڑتال ، کرفیو اور پابندیوں کے باعث وادی کی معیشت کو قریب ساڑھے چھ ہزار کروڑ روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے جبکہ میوے کی صنعت کو تقریباً 900 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔