کشمیر میں فوج کے ہاتھوںدو نوجوانوں کی ہلاکت کیخلاف ہڑتال ‘ عام زندگی متاثر

سری نگر، 28جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان کے گنو پورہ نامی گاؤں میں فوج کے ہاتھوں 2 جواں سال نوجوانوں کی ہلاکت اور 9 دیگر کو زخمی کردینے کے خلاف وادی کشمیر میں اتوار کو مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی بری طرح متاثر رہی۔واضح رہے کہ فوجی اہلکاروں نے ہفتہ کے روز گنوپورہ شوپیان میں احتجاجی نوجوانوں پر اپنی بندوقوں کے دھانے کھول کر دو جواں سال نوجوانوں کو ہلاک جبکہ 9 دیگر کو زخمی کردیا۔ مہلوک نوجوانوں جاوید احمد بٹ اور سہیل جاوید لون کی عمر 20 سے 25 برس کے درمیان تھی۔ دونوں نوجوانوں کو اتوار کے روز ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔زخمیوں کاجنوبی کشمیر اور سری نگر کے مختلف اسپتالوں میں علاج چل رہا ہے ۔ فوج کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے اس واقعہ پر وادی بھر میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے ۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کا حکم دیتے ہوئے تحقیقات 20 دنوں کے اندر اندر مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے ۔ جبکہ جموں وکشمیر پولیس نے واقعہ کی نسبت فوج کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی ہے ۔ دفاعی ترجمان کا کہنا ہے کہ فوجی اہلکاروں نے سیلف ڈیفنس یعنی اپنے دفاع میں گولیاں چلائی ہیں۔ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے نوجوانوں کی ہلاکت کے اس واقعہ کے خلاف یہ کہتے ہوئے مکمل ہڑتال کی کال دی تھی کہ’ فوج، سی آر پی ایف اور پولیس(وادی میں ) پرامن مظاہرین کے خلاف بربریت کا بدترین مظاہرہ کرکے معصوم اور قیمتی انسانی زندگیاں ایک منصوبہ بند طریقے پر چھین رہی ہیں اور اس سے چند روز قبل بھی 17سالہ معصوم بے قصورشاکر احمد میر کو ہلاک کیا گیا اور دو کمسن بچیوں کی سروں پر گولیاں چلائیں جو اس وقت شیر کشمیر میڈیکل انسٹی چیوٹ میں موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں’۔ریاست کی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص نیشنل کانفرنس کے لیڈران ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ نے فائرنگ کے اس ہلاکت خیز واقعہ پر یہ کہتے ہوئے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا کہ ‘ وادی میں چھوٹی سی چھوٹی بات پر بندوقوں کے دھانے کھولنا اب معمول بن کر رہ گیا ہے اور حکومت لوگوں کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرنے میں سرے سے ہی ناکام ہوگئی ہے جبکہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بحیثیت یونیفائیڈ کمانڈ سربراہ فوج اور سیکورٹی فورسز پر لگام کسنے اور ایس او پی پر عمل درآمد کرانے میں ناکام ہوگئی ہیں’۔انتظامیہ نے ہڑتال کے دوران بڑے پیمانے کے احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر نہ صرف سری نگر کے سات پولیس تھانوں ایم آر گنج، صفا کدل، نوہٹہ ، خانیار، رعناواری ، کرال کڈھ اور مائسمہ میں بندشیں عائد کررکھیں بلکہ کشمیر میں چلنے والی ریل خدمات بھی معطل کررکھیں۔جنوبی کشمیر کے سبھی چار اضلاع شوپیان، پلوامہ، کولگام اور اننت ناگ میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات مکمل طور پر منقطع کی گئیں جبکہ وادی کے باقی 6 اضلاع میں تیز رفتار والی فور جی اور تھری جی خدمات بند کی گئیں۔ضلع شوپیان سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پورے ضلع میں اتوار کو مسلسل چوتھے دن بھی مکمل ہڑتال رہی۔