30 افراد زخمی ۔ مزید علاقوں میں کرفیو ۔ جامع مسجد میں نماز جمعہ کی اجازت نہیں دی گئی ۔ اہم قصبوں میں کشیدگی
سری نگر ، 23 ستمبر(سیاست ڈاٹ کام) کشمیر انتظامیہ نے آج نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سرینگر کے مزید علاقوں تک کرفیو کا دائرہ وسیع کیا تھا۔ اسکے علاوہ وادی کے دیگر حصوں میں پہلے سے نافذ دفعہ 144 کے تحت پابندیوں میں سختی لائی گئی تھی۔ کرفیو کے باعث سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں آج مسلسل گیارہویں مرتبہ نماز جمعہ ادا نہ کی جاسکی ۔اسکے علاوہ سرینگر کی متعدد دیگر مساجد میں بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔تاہم کرفیو اور پابندیوں کے باوجود وادی میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے قبل اور اس کے بعد درجنوں مقامات پر احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں ایک نوجوان ہلاک اور 30 دوسرے زخمی ہوگئے ۔ ایک 22 سالہ نوجوان وسیم احمد لون اس وقت ہلاک ہوگیا جب سکیوریٹی فورسیس نے ندی ہال میں سنگباری کرنے والے ہجوم کو منتشر کرنے فائرنگ کردی ۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک ہجوم نے سکیوریٹی فورسز کے قافلہ کو نشانہ بنایا ۔
فورسز کی فائرنگ میں وسیم احمد لون کے سینے پر گولی لگی ۔ وہ زخمی ہوگیا تھا جسے دواخانہ منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرس نے اسے مردہ قرار دیا ۔ مقامی افراد نے تاہم ادعا کیا کہ احتجاجیوں میں وسیم احمد شامل نہیں تھا ۔ وہ اپنے کھیتوں میں کام کر رہا تھا کہ فوج نے فائرنگ کردی ۔ اس ہلاکت کے بعد علاقہ میں مزید احتجاج بھڑک اٹھا اس ہلاکت کے بعد وادی میں اب تک مرنے والوں کی تعداد 83 ہوگئی ہے ۔ علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فارق اور محمد یاسین ملک جنہوں نے وادی میں جاری ہڑتال میں 29 ستمبر تک توسیع کا اعلان کیا ہے ، نے آج لوگوں کو وادی کے مختلف علاقوں میں آزادی مارچ نکالنے کہا تھا۔ کشمیر انتظامیہ نے تمام علیحدگی پسند رہنماؤں کو یا تو پولیس تھانوں میں مقید کیا ہے ، یا اپنے گھروں میں نظربند رکھا ہے ۔وادی کے مختلف اہم قصبوں کی صورتحال بدستور کشیدہ بنی ہوئی ہے جہاں ضلع و قصبہ ہیڈکوارٹروں کی طرف جانے والی اہم سڑکوں کو خاردار تار سے بند رکھا گیا ہے ۔اگرچہ جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ سے کرفیو ہٹالیا گیا ہے ، تاہم وہاں کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں جمعرات کی صبح سے ہی اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔کرفیو کے باعث سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور متعدد دیگر مساجد میں مسلسل گیارہویں مرتبہ نماز جمعہ ادا نہ کی جاسکی۔ اگرچہ شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع درگاہ حضرت بل میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی، تاہم وہاں نماز ادا کرنے والے لوگوں کی تعداد عام دنوں کے مقابلے میں بہت کم تھی۔ نوہٹہ کے رہنے والوں نے بتایا کہ آج فوج کے مزید دستے تاریخی جامع مسجد کے باہر تعینات کردیے گئے اور آج صبح سے کسی بھی شخص کو مسجد کے احاطے کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ مسجد کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے۔ مسجد کے موزن کو بھی ازان دینے مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سری نگر کی اس تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں ہر جمعہ کو ہزاروں کی تعداد میں لوگ وادی کے مختلف علاقوں سے آکر نماز جمعہ ادا کرتے ہیں۔ دریں اثنا وادی میں معمولات زندگی جمعہ کو مسلسل 77 ویں دن بھی مفلوج رہے ۔