سرینگر۔ 25 جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) وادی کشمیر میں کرفیو اور دیگرتحدیدات اب بھی برقرار ہیں اور حکام نے علحدگی پسندوں کے احتجاجی مارچ کے پیش نظر سکیورٹی میں غیرمعمولی اضافہ کردیا ہے ۔ وادی میں حالیہ بدامنی اور تشدد کے دوران سب سے زیادہ تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ پولیس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ اننت ناگ ، بارہمولہ ، کلغام ،پلواما اور شوپیان اضلاع میں کرفیو برقرار ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سرینگر میں بھی 11 پولیس اسٹیشن میں بھی کرفیو نافذ ہے ۔ چار اضلاع باندی پورہ ، بڈگام ، گندھربل اور کپواڑہ کے علاوہ سرینگر کے مابقی علاقوں میں تحدیدات برقرار ہیں ۔ عہدیدار نے کہاکہ وادی میں صورتحال مجموعی طورپر پرامن رہی اور کہیں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی عوام اور سکیورٹی فورسیس کے مابین جھڑپوں میں اب تک 47 افراد بشمول 2 ملازمین پولیس ہلاک ہوگئے جبکہ تشدد میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 5,500 سے زیادہ ہے ۔ پولیس نے اننت ناگ میں تحدیدات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مارچ منظم کرنے کی کوشش پر سخت گیر حریت کانفرنس کے صدرنشین سید علی شاہ گیلانی کو گرفتار کرلیا ۔ گیلانی نے ضلع اننت ناگ میں اس مارچ کا اعلان کیا تھا ۔ اُنھیں نیوایرپورٹ روڈکے باہر واقع مکان سے گرفتار کیا گیا ۔ اس دوران اعتدال پسند حریت کانفرنس صدرنشین میر واعظ عمر فاروق کو پولیس نے تحویل میں لے لیا ۔