کشمیر میں تازہ جھڑپیں مگر کئی علاقوں سے کرفیو برخاست

تشدد میں ایک درجن افراد زخمی ۔ موبائل و انٹرنٹ سرویسیس بدستور معطل ۔ علحدگی پسندوں کے کشمیر بند میں 5 اگست تک توسیع
سرینگر ، 30 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر کے کئی حصوں میں احتجاجیوں اور سکیورٹی فورسیس کے درمیان آج تازہ جھڑپیں پیش آئیں لیکن حکام نے وادی میں سرینگر سٹی کے حصوں اور اننت ناگ اور پامپور ٹاؤنس کے سوا کرفیو برخاست کردیا ہے۔ ایک پولیس عہدہ دار نے کہا کہ لگ بھگ ایک درجن افراد زخمی ہوئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ احتجاجیوں کا گروپ شام میں تقریباً 5 بجے شوپیان ٹاؤن سے جلوس کی شکل میں نکلا اور جب وہ ایک پولیس کیمپ کے قریب پہنچے تو بعض شرپسندوں نے پولیس تنصیب پر سنگباری شروع کردی۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک خاتون کے بشمول تین افراد زخمی ہوئے۔ دن بھر میں وادی کے کئی حصوں میں جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں لیکن مجموعی صورتحال بڑی حد تک قابو میں ہے۔ ان جھڑپوں میں نو افراد زخمی ہوئے اور تمام زخمیوں کی حالت مستحکم ہے۔ ایک پولیس عہدہ دار نے کہا کہ آج وادی کے زیادہ تر حصوں سے کرفیو برخاست کردیا گیا لیکن سارے کشمیر میں چار یا زائد افراد کے جمع ہونے پر تحدیدات برقرار ہیں۔ اسی طرح موبائل انٹرنٹ سرویسیس بھی ساری وادی میں بدستور معطل ہیں جہاں تمام نٹ ورکس میں پوسٹ پیڈ موبائل ٹیلی فونی سرویسیس بحال کردی گئی ہیں۔ علحدگی پسند گوشہ نے آج کشمیر میں بند کو 5 اگست تک بڑھا دیا تاکہ عام شہریوں کی اموات کے خلاف احتجاج درج کرایا جائے۔

کٹرپسند حریت کانفرنس لیڈر سید علی شاہ گیلانی، اعتدال پسند گروپ کے سربراہ میرواعظ عمر فاروق اور جے کے ایل ایف چیئرمین محمد یٰسین ملک نے آئندہ ماہ کے ابتدائی پانچ یوم کیلئے جوائنٹ ایجی ٹیشن شیڈول جاری کیا ہے۔ وادی میں کرفیو اور ہڑتال کے باعث معمولات زندگی ہفتہ کو مسلسل بائیسویں روز بھی درہم برہم رہے ۔ وادی کے جن علاقوں کو کرفیو سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ، میں سڑکیں بدستور سنسان اور بازار ویران نظر آرہے ہیں۔ وادی کے تقریباً تمام اضلاع میں سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں معمول کی سرگرمیاں بدستور معطل ہیں۔ علیحدگی پسند قیادت سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور یٰسین ملک کو  کسی بھی احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے سے روکنے کیلئے تقریباً تمام علیحدگی پسند لیڈران کو تھانہ یا خانہ نظربند رکھا گیا ہے ۔ سری نگر کے پاش علاقہ، شہرخاص اور سیول لائنز میں جمعہ کے  شدید احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر اِن علاقوں میں کرفیو کا نفاذ آج بھی بدستور جاری رکھا گیا۔ وادی کے اطراف واکناف میں جمعہ کو ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں کم از کم 100 افراد بشمول سیکورٹی فورسز اہلکار زخمی ہوگئے ۔ شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں تین احتجاجی نوجوان اُس وقت شدید زخمی ہوگئے جب فوج نے احتجاجی مظاہرین پر اپنی بندوقوں کے دھانے کھول دیئے ۔ وسطی کشمیر سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق ضلع بڈگام کے بیروہ اور آری زال علاقوں میں غیرمعلنہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جہاں جمعہ کو ایک شخص اُس وقت ہلاک ہوگیا جبکہ اُس کا موٹر سائیکل خاردار تار سے ٹکرا گیا۔ اس حادثے کے مہلوک شخص کا بیٹا بھی شدید زخمی ہوگیا ہے ۔