دو پاکستانی انتہا پسند بھی مہلوکین میں شامل، حملہ میں ایک سپاہی کی ہلاکت کے بعد کارروائی
سرینگر 5 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی کشمیر میں پیش آئے ایک انکاؤنٹر میں بشمول دو پاکستانی، لشکر طیبہ کے تین عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جو مبینہ طور پر رواں سال جولائی کے دوران امرناتھ یاتریوں پر کئے گئے ایک حملے میں ملوث تھے۔ پولیس نے کہاکہ ایک عسکریت پسند جو انکاؤنٹر کے مقام سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا اُس کو بھی جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایک میٹرنٹی ہاسپٹل سے گرفتار کرلیا گیا۔ یہ انکاؤنٹر کل دوپہر شروع ہوا تھا جب عسکریت پسندوں نے سرینگر روانہ ہونے والے ایک فوجی قافلے کو قاضی گنڈ میں فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں ایک سپاہی ہلاک اور دوسرا زخمی ہوگیا۔ بعدازاں سکیورٹی فورسیس نے سارے علاقے کا محاصرہ کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کی تلاش شروع کی تھی اور یہ تلاشی مہم جو عسکریت پسندوں کے ساتھ انکاؤنٹر میں تبدیل ہوگئی تھی تین حملہ آوروں کی ہلاکت کے بعد 2 بجے شب ختم ہوئی۔ پولیس نے مہلوک عسکریت پسندوں کی شناخت یاور بصیر (مقامی عسکریت پسند)، ابو فرقان اور ابو معاویہ (دونوں بیرونی عسکریت پسند) کی حیثیت سے کی ہے۔ جنھوں نے ایک ملازم پولیس سے اُس کے اسلحہ چھین لینے کے بعد فروری کے دوران لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ابو اسمٰعیل کی ہلاکت کے بعد فرقان کو جنوبی کشمیر میں لشکر طیبہ کا سربراہ بنایا گیا تھا جس نے رواں سال جولائی میں امرناتھ یاتریوں کے قافلے پر حملہ کیا تھا۔