جمو ں و کشمیر میں پی ڈیا پی او ربی جے پی کی مخلوط حکومت کے خاتمہ کے بعد جس طرح دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو نشانہ بنارہی ہے ۔اس سے صورتحال دھماکہ خیز بن گئی ہے ۔حالیہ دنو ں میں بی جے پی کے لیڈروں نے ایک بار پھر دفعہ ۳۷۰؍ او راس کی ذیلی دفعہ ۳۵ ؍ اے کو ہٹانے کے لئے آواز بلند کرنی شروع کردی ہے ۔حیرت کی بات یہ ہے کہ مختلف انتخابات کے دوران بی جے پی کے منشور میں دفعہ ۳۷۰؍ ہٹانے کی بات کی جارہی ہے ۔لیکن جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات او روہاں پی ڈی پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی بعد بی جے پی نے اس معاملے میں پوری خاموشی کررکھی تھی ۔
مخلوط حکومت کے خاتمہ کے بعد ہی اب بی جے پی لیڈر ایک طرف سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی میں ساری خرابیاں نکال رہے ہیں تو دوسری جانب وہ دفعہ ۳۷۰؍ او ردفعہ ۳۵؍ اے کے سلسلہ میں محبوبہ مفتی کے بیان کی سختی سے نکتہ چینی کررہے ہیں ۔جموں وکشمیر کے بی جے پی صدر رویندر رینا کا کہنا ہے کہ محبوبہ مفتی اس معاملے میں عوام کو بے وقوف بنارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی ایک نا تجربہ کار وزیر اعلی تھیں ، اس لئے وہ صحیح طور پر اپنی ذمہ داری کو انجام نہیں دے سکیں ۔بی جے پی لیڈروں کے بدلے ہوئے اس رخ کی اصل وجہ یہی ہے کہ وہ آنے والے ۲۰۱۹ء کے پارلیمانی انتخابات کے لئے ایک مرتبہ پھر دفعہ ۳۷۰؍ کا کارڈ کھیلنا چاہتی ہے ۔شائد یہی وجہ ہے کہ جموں و کشمیر میں اقتدار میں رہتے ہوئے وہ اس معاملے کو پورے ہندوستان میں زور وشور سے اٹھا نہیں سکتی تھی اس لئے اس نے پی ڈی پی سے ہاتھ کھینچ کر جموں کشمیر مخلوط حکو مت کو گرانے میں ہی اپنی بہتری سمجھی ۔
دراصل دفعہ ۳۷۰؍ا ور اس سے متعلق دفعہ ۳۵؍ اے کو ۱۹۵۳ء میں جموں و کشمیر کے اس وقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامہ کے ذریعہ آئین میں اسے شامل کیا گیا تھا ۔واضح رہے کہ دفعہ ۳۵؍ اے غیر ریاستی شہریو ں کو جموں کشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے غیر منقولہ جائداد خریدنے ، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے ، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے ۔اس معاملہ میں عدالت میں چیلنج بھی کیا گیا ہے ۔۱۰؍ اکتوبر ۲۰۱۵؍ کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلہ میں دفعہ ۳۷۰؍ کوناقابل ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دفعہ ۳۵؍ اے جموں کشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے ۔اب یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں زیر دوران ہے ۔او را س پر ۶؍ اگست کو سماعت ہوگی ۔
کشمیر کے تقریبا تمام سیاسی پارٹیو ں کے لیڈران کا کہنا ہے کہ اگر دفعہ ۳۷۰؍ کو منسوخ کیا گیا توجموں و کشمیر کا ہندوستان سے الحاق خود بخود ختم ہوجائے گا ، جیسا کہ ہندوستان کی آئین میں کہا گیا ہے ۔