کشمیر سے افسپا نہیں ہٹے گا۔ روات

ایس ایکٹ کو ختم کرنے یا اس کو نرم کرنے کا ابھی وقت نہیں آیا
نئی دہلی۔فوج کے سربراہ بپن روات نے جموں وکشمیر اور شمالی مشرقی ریاستوں میں نافذ آرمڈ فورس اسپیشل پاور ایکٹ ( آفسپا)پر دو بارہ غور کرنے کے امکان کو سرے سے خارج کردیا ہے۔کشمیر کے موجودہ حالات کے مد نظر انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ابھی وہ وقت نہیں آیا ہے جب افسپا ر دوبارہ غور کیاجائے یا اس کے التزامات کو ہلکا بنایا جائے۔ا س سے قبل رپورٹوں میں کہاگیا تھا کہ سرکار افسپا کو زیادہ انسانی بنانے پر دوبارہ غورکررہی ہے۔

واضح رہے کہ افسپا فوج کو جموں وکشمیر اور شمالی مشرقی کے متنازع علاقوں میں سکیورٹی فورسیز کو خصوصی حفاظت کا اختیار دیتی ہے۔ اس ایکٹ کو لے کر کافی تنازع ہے اور اس کے غلط استعمال کا الزام لگاکر طویل عرصے سے اسے ہٹانے کا مطالبہ کیاجاتا رہا ہے ۔ اس کو ہلکا بنانا اور ایکٹ کے غلط استعمال کو روکنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ جموں وکشمیر میں بی جے پی کے ساتھ مشترکہ طور پر سرکار چلارہی پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس جیسی سیاسی پارٹی افسپا کو ہٹانے کی مانگ کررہی ہے ۔

حالانکہ جنرل روات کے بیان سے واضح ہوگیا ہے کہ افسپا اسی شکل میں جاری رہے گا۔بپن روات نے زوردے کر کہا کہ جموں وکشمیر جیسے کشیدہ علاقوں میں فوج تعیناتی کے دوران کافی احتیاھ برت رہی ہے ‘ جس سے حقو ق انسانی کا تحفظ کیاجاسکے۔روات کا یہ بیان کافی اہم ہے ‘ کیونکہ حال ہی میں ایسی خبریں ائی تھیں کہ آفسپا کو ہٹانے کی ضرورت یا کم از کم کچھ التزامت کو ہلکا کرنے پر وزرات دفاع اور داخلہ کے درمیان کئی دور کی اعلی سطحی گفتگو ہوچکی ہے۔

خصوصی انٹریو میں جنرل روات سے پوچھا گیا کہ کیا سرکار افسپا کو ہلکا کرنے پر غور کررہی ہے ‘ اس پر انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا کہ ابھی وہ وقت آیا ہے کہ اس پر پھر سے غور کیاجائے۔ فوج کے سربراہ نے مزید کہاکہ آفسپا کے تحت کتنی سختی برتی جارہی ہے ‘ ویسا ہم نے کبھی نہیں کیا۔

انہوں نے بتایا کہ آج سبھی خفیہ ایجنسیاں اور سکیورٹی فورس مل کر کام کررہی ہیں۔ سبھی کے درمیان بہترین ربط ضبط ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال سے ہی جموں او رکشمیر میں کافی سخت دہشت گرد مخالف پالیسی اپنا رکھی ہے اس سے دہشت گردوں کے حوصلے پست ہوئے ہیں