کشمیر بدامنی سے معیشت تباہ، 49 دن میں 6400 کروڑ کا نقصان

مسلسل کرفیو سے عام زندگی مفلوج، ایک نوجوان کی موت کے عوض 66 جانیں ضائع
سرینگر ۔ 26 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر میں جاری تشدد اور بدامنی کے واقعات نے وادی کی معیشت کو بری طرح تباہ کردیا ہے۔ گذشتہ 49 دن سے کرفیو اور عام زندگی کے مفلوج ہونے کے باعث 6400 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ تجارت بری طرح متاثر ہے۔ علحدگی پسندوں کی ہڑتالوں اور احتجاجی مارچ سے بھی معاشرتی تباہی ہورہی ہے۔ کشمیر میں سیاحوں اور دیگر تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے باعث پرتشدد واقعات میں اب تک 66 جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ 8 جولائی کو کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیکوریٹی فورسیس کے ہاتھوں برہان وانی کی موت کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور پولیس فائرنگ کے باعث بدامنی پھیلی ہوئی ہے۔ احتجاجیوں اور سیکوریٹی فورسیس کے درمیان تصادم اور جھڑپوں کے علاوہ علحدگی پسند گروپس کی جانب سے مسلسل ہڑتال اور احتجاجی مراچ نکالے جانے کی اپیلوں کے باعث عام زندگی متاثر رہی ہے۔ علحدگی پسندوں نے نرمی دینے کا اعلان کیا لیکن یہ لوگ عام طور پر راتوں میں ٹریڈرس کی مدد نہیں کرتے جن کا الزام ہیکہ نقاب پوش نوجوان یا سیکوریٹی فورسیس انہیں دکانات بند کرنے کیلئے مجبور کردیتے ہیں۔ کشمیر میں تجارت کی تمام سرگرمیاں ٹھپ ہیں۔

روزانہ 135 کروڑ روپئے کا نقصان ہورہا ہے۔ اس سے اب تک 64000 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچررس فیڈریشن کے صدر محمد یٰسین خاں نے کہاکہ یہ نقصانات کا اندازہ 6 ماہ قبل کی روزمرہ کی تجارتی سرگرمیوں کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ تاجر برادری کشمیر مسئلہ کا مستقل حل چاہتی ہے۔ ریاستی حکومت کو گذشتہ دیڑھ ماہ میں 300 کروڑ روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ حکومت کو لیوی اور ٹیکسوں کی وصولی کے ذریعہ آمدنی ہوتی ہے مگر جب سے بدامنی پھیلی ہے ٹیکس وصولی بند ہے۔ اسی طرح سیاحت کا شعبہ بھی متاثر ہے۔ سیاحوں کے ذریعہ ہی کشمیر کی معیشت کو تقویت ملتی ہے۔ بدامنی اور اضطرابی کیفیت کی وجہ سے عوام ریاست چھوڑ کر جارہے ہیں۔ ہوٹلیں خالی ہیں، ہاؤز بوٹس پر کوئی فرد نظر نہیں آتا۔ مشہور سیاحتی مقامات سنسان دکھائی دے رہے ہیں۔ محکمہ سیاحت کے ایک عہدیدار نے کہاکہ وادی میں سیاحت بری طرح متاثر ہوچکی ہے لیکن محکمہ سیاحت بے بس ہے۔ جب وادی میں تشدد، فائرنگ اور جانوں کو نقصانات لاحق ہوں تو لوگ وادی کا دورہ کیوں کر کریں گے۔ جب تک وادی کشمیر میں مسئلہ کا مستقل حل تلاش نہیں کیا جاتا یہاں سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہی رہے گا۔