نئی دہلی۔سن لائٹ کالونی میں کتے کو غذافرااہم کرنے والے کشمیری فیملی کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کے واقعہ پر سیاسی پیچیدگیاں اس وقت پیدا ہوگئیں جب جموں او رکشمیر کی چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے اتوار کے روز مرکزسے کہاکہ اداروں کو اس بات کی ہدایت دیں کہ وہ ملک کے کسی بھی حصہ میں کشمیریوں کو پریشانیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑے۔
ایک سرکاری ترجمان نے کہاکہ چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے مرکزی ہوم منسٹر راجناتھ سنگھ سے بات کرتے ہوئے دہلی اور ہماچل پردیش میں لوگوں کے ساتھ ہورہی مبینہ ہراسانی کی جانکاری دی۔
مذکورہ ترجمان کے مطابق مفتی نے سنگھ سے درخواست کی کہ وہ ریاستی اداروں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کشمیر کے لوگ جو تعلیم حاصل کرنے ‘ یا تجارت او ریا پھر کام کے سلسلے میں ملک کے مختلف حصوں میں ہیں انہیں بھروسہ دلائیں کہ وہ محفوظ ہیں اور اپنا کام آسانی کے ساتھ انجام دے سکتے ہیں۔
افیسر نے کہاکہ سنگھ نے مفتی کو بھروسہ دلایا کہ وہ ان معاملات کی جانچ کریں گیں اور سخت کاروائی بھی کی جائے گی۔ہفتہ کے روز دہلی پولیس نے سن لائٹ کالونی سے کشمیری عورتوں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کرنے والے چار لوگوں کو گرفتار کیاہے۔
تاہم دہلی پولیس کمشنر امولیا پٹنائک نے یونین ہوم سکریٹری راجیو گاؤبا کو جانکاری دی کہ یہ واقعہ ایک مقامی مسئلے ہے ‘ جو آوارہ کتوں کو غذا فراہم کرنے پر شروع ہوا ۔
جبکہ کے واقعہ کا عورتوں کے جائے مقام سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
جمعرات کی رات کو متاثری بشمول چار عورتیں کو مبینہ طورپر گھیر کر تیس سے چالیس لوگوں پر مشتمل ہجوم نے مارپیٹ کی ہے۔
دو ایف ائی آر اس ضمن میں درج کئے گئے ہیں۔ درایں اثناء اتوار کے روز کتوں سے محبت کرنے والے کچھ لوگ سدھارتھ ایکسٹینشن ‘ سن لائٹ کالونی پر جمع ہوئے تاکہ عورتوں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کے خلاف احتجاج کیاجاسکے۔