جموں: جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں فوج کی جانب سے ایک مقامی نوجوان کو شدید زد وکوب کے مبینہ واقعہ کے تناظر میں کہا ہے کہ میں اپنی فورسز کے ساتھ کھڑا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کہیں زیادتی ہوئی ہو تو اس کی جانچ کروائی جائے گی ۔ ستیہ پال ملک نے کہا کہ انڈین آرمی بہت مضبوط ہے اور بیانات سے ان کے حوصلہ پست نہیں ہوسکتے ۔ گورنر کشمیر نے سابق وزیراعلیٰ پر کہا کہ ان کی جماعت بکھر گئی ہے ۔ او ر وہ اپنی ٹوٹتی بکھرتی جماعت کو سنبھالنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں ۔
جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے فوج پر دئیے گئے بیان کو لے کر گورنر ستیہ پال ملک کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ الیکشن کا وقت ہے۔ ان کی پارٹی ٹوٹ رہی ہے ، خراب حالت میں ہے۔ وہ اسی طرح کی حمایت سے اقتدار میں آئی تھیں۔ ان کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے سیکورٹی دستوں کا کسی محبوبہ مفتی جی کے بیان سے حوصلہ ٹوٹنے نہیں دیا جائے گا‘‘۔
اس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے لکھا کہ ’’ بچے کے ساتھ جو برا سلوک ہوا اس کا نوٹس لے کر کارروائی کا حکم دینے کے بجائے یہ کافی افسوسناک ہے کہ عزت مآب گورنر سیاسی بیان دے رہے ہیں۔ آئینی عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو اس طرح سے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے‘‘۔
محبوبہ مفتی کو اپنی حمایت دیتے ہوئے جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی گورنر کی ان کے بیان کو لے کر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ بیان ناقابل قبول ہے۔ یہ سیاست میں غیر ضروری مداخلت ہے۔ اگر یہی حال رہا تو لوگ راج بھون کو سنجیدگی سے لینا بند کر دیں گے۔ اس لئے کوئی بھی بیان دینے سے پہلے اپنے عہدہ کا خیال رکھیں‘‘۔
بتا دیں کہ جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی رہنما محبوبہ مفتی نے بدھ کو ہندوستانی فوج کے افسر میجر روہت شکلا کی توہین کرتے ہوئے کہا کہ افسر نے ایک معاملہ کی جانچ کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے نوجوان کو ‘ٹارچر’ کیا ہے۔ نوجوان پلوامہ کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں بھرتی تھا۔