تلنگانہ اور آندھراپردیش کے عوام کو انصاف صرف کانگریس سے ملیگا، راہول گاندھی کا وزیراعظم بننا ضروری، سابق چیف منسٹر کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 13 جولائی (سیاست نیوز) متحدہ آندھراپردیش کے آخری چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی کانگریس پارٹی میں واپس ہوگئے۔ نئی دہلی میں صدر اے آئی سی سی راہول گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے انہوں نے چار سالہ سیاسی سنیاس کے بعد دوبارہ کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی اور راہول گاندھی کو ملک کا وزیراعظم بنانے تک بے تکان جدوجہد کرنے کا عہد کیا۔ رہول گاندھی نے کرن کمار ریڈی کا پارٹی میں استقبال کرتے ہوئے انہیں کھنڈوا پہنایا۔ اس موقع پر آندھراپردیش کے انچارج جنرل سکریٹری اومین چنڈی، اشوک گیہلوٹ، پلم راجو، صدر آندھراپردیش کانگریس کمیٹی رگھوویرا ریڈی اور دیگر قائدین موجود تھے۔ کرن کمار ریڈی نے چیف منسٹر کی حیثیت سے آندھراپردیش کی تقسیم اور تلنگانہ کی تشکیل کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں تنظیم جدید قانون کی منظوری تک اپنی مخالفت کو برقرار رکھا اور بعد میں چیف منسٹر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ آندھراپردیش میں انہوں نے سمیکیا آندھرا پارٹی کے بیانر تلے اپنے امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا لیکن ایک بھی امیدوار کو کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔ کرن کمار ریڈی نے خود مقابلہ نہیں کیا تھا۔ بعد میں انہوں نے عملی سیاست سے دوری اختیار کرلی۔ آندھراپردیش میں کانگریس پارٹی کے موقف کو بہتر بنانے کے لیے سینئر قائدین نے سابق چیف منسٹر کو پارٹی میں واپس لانے کی مساعی شروع کی اور ہائی کمان کی منظوری کے بعد انچارج جنرل سکریٹری اومین چنڈی سمیت سینئر قائدین نے کرن کمار ریڈی سے ملاقات کی انہوں نے کانگریس میں شمولیت کی دعوت کو قبول کرلیا اور آج رسمی طور پر راہول گاندھی کی موجودگی میں پارٹی کا کھنڈوا پہن لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ کرن کمار ریڈی کو اے آئی سی سی میں اہم ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔ راہول گاندھی سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کرن کمار ریڈی نے کہا کہ کانگریس خاندان میں واپسی پر انہیں خوشی ہے۔ مجھے کانگریس سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا اگرچہ میں نے چیف منسٹر کی حیثیت سے استعفیٰ دیا ہے لیکن میں اور میرے والد آٹھ میعادوں تک کانگریس کے رکن اسمبلی رہے۔ مجھے اور میرے والد کو جو بھی شناخت ملی ہے، وہ کانگریس پارٹی سے ملی۔ انہوں نے کہا کہ کہ وہ چار مرتبہ رکن اسمبلی رہے اور گورنمنٹ چیف وہپ کے علاوہ اسپیکر اسمبلی اور چیف منسٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ یہ تمام کانگریس پارٹی کے سبب ممکن ہوسکا اور کانگریس نے شناخت دی۔ کرن کمار ریڈی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ان کا ایقان ہے کہ کانگریس کو ملک کے مفاد میں مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ راہول گاندھی کے ہاتھ مضبوط کیے جانے چاہئے۔ جب تک کانگریس برسر اقتدار نہیں آئے گی اس وقت تک تلنگانہ اور آندھرا کے تلگو عوام کو انصاف نہیں مل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم جدید قانون پر عمل آوری اور خاص طور پر آندھراپردیش کو خصوصی موقف کا درجہ صرف کانگریس پارٹی سے ممکن ہے۔ موجودہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے علاوہ اپوزیشن پارٹیاں تنظیم جدید قانون کے وعدوں پر عمل آوری میں ناکام ہوچکی ہیں۔ ایک بھی وعدہ بھی نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے زون کا قیام آندھراپردیش کے لیے 11 یونیورسٹیز کا قیام اور تلنگانہ و آندھراپردیش کے لیے ایمس کی منظوری، یہ تمام وعدے گزشتہ چار سال میں پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے مرکز میں برسر اقتدار آنے کے بعد راجیہ سبھا میں اس وقت کے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے جو وعدے کیے تھے ان پر عمل آوری ممکن نہیں ہے۔ ایوان میں کیے گئے وعدے حکومت کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔ اگر ان پر عمل آوری نہ ہو تو عوام کا پارلیمنٹ پر اعتماد ختم ہوجائے گا۔ سابق چیف منسٹر نے کہا کہ میرے صدر راہول جی سے ملاقات اور پارٹی میں واپسی پر مجھے خوشی ہے۔ انچارج جنرل سکریٹری اومین چنڈی نے کانگریس میں کرن کمار ریڈی کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر کی حیثیت سے کرن کمار ریڈی نے ریاست کی مجموعی ترقی اور ایس سی ایس ٹی طبقات کی بھلائی کے لیے کئی اقدامات کیے۔ ان کی واپسی سے کانگریس پارٹی مستحکم ہوگی۔ صدر آندھراپردیش کانگریس کمیٹی این رگھوویرا ریڈی نے کہا کہ میرے دوست کرن کمار ریڈی کا میں پارٹی میں استقبال کرتا ہوں۔ یہ جذبات میں پارٹی سے علیحدہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف کانگریس پارٹی ہی ریاست کا تحفظ کرسکتی ہے۔ راہول گاندھی کی قیادت میں ریاست کی تقسیم کے وقت کیے گئے وعدوں کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ کانگریس خاندان میں کرن کمار ریڈی کی واپسی کے موقع پر میں ایسے دیگر قائدین سے واپسی کی اپیل کرتا ہوں جو جذبات میں پارٹی کو چھوڑکر گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس قائدین ایک ٹیم ورک کی طرح کام کرتے ہوئے راہول گاندھی کو ملک کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز کرنے تے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔