کرناٹک پر ملک کی نظریں، قومی اور علاقائی قائدین کی کہکشاں

بہار کے چاچا ۔بھتیجا ایک دوسرے کے مقابل، مایاوتی کا کمارا سوامی سے اتحاد، وزیر اعظم نریندر مودی NaMo ایپ سے نمودار
حیدرآباد۔26 اپریل (سیاست نیوز) کرناٹک ان دنوں ملک بھر کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ ملک میں کانگریس کے آخری مضبوط قلعہ کی حیثیت سے جنوبی ہند کی یہ ریاست قومی قائدین کی انتخابی مہم کے نتیجہ میں 2019ء عام انتخابات سے قبل بی جے پی اور کانگریس کے لیے سیمی فائنل کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ 12 مئی کو اسمبلی کی 224 نشستوں کے لیے رائے دہی مقرر ہے اور اہم سیاسی جماعتوں کی مہم عروج پر پہنچ چکی ہے۔ اصل مقابلہ اگرچہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہے لیکن جنتادل سکیولر بعض ہم خیال جماعتوں کی تائید کے ذریعہ اقتدار تک پہنچنے کی کوشش کررہی ہے۔ انتخابی سروے اگرچہ مخلوط اسمبلی کے حق میں ہے لیکن کوئی بھی جماعت سروے کو ماننے کے لیے تیار نہیں اور ہر کسی کا یہ دعوی ہے کہ اقتدار اس کا ہوگا۔ جنتادل سکیولر نے جس انداز میں مہم میں شدت پیدا کی ہے، اور بہوجن سماج پارٹی سے مفاہمت کرتے ہوئے دلت ووٹ حاصل کرنے کی حکمت عملی تیار کی ہے، اس کے مطابق معلق اسمبلی کے امکانات بڑھ چکے ہیں۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے ایچ ڈی دیوے گوڑا اور کمارا سوامی کے ہمرا انتخابی ریالی سے خطاب کیا۔ پرچہ جات نامزدگی کی واپسی کا کل 27 اپریل کو آخری دن ہے جس کے بعد حقیقی معنوں میں انتخابی مہم شروع ہوگی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے ’NaMo‘ ایپ کے ذریعہ کرناٹک کے بی جے پی قائدین اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عملاً انتخابی مہم کا آغاز کردیا۔ مودی نے کانگریس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور یہ واضح کرنے کی کوشش کی کہ انتخابات میں بی جے پی کا ایجنڈا ترقی رہے گا۔ بی جے پی کے مختلف قائدین اگرچہ حالات کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں اور چیف منسٹر اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ کو انتخابی مہم میں شامل کرتے ہوئے ہندو ووٹ متحد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ دیگر ریاستوں کے مقابلہ کرناٹک اسمبلی انتخابات پر مختلف پارٹیوں اور قومی قائدین کی توجہ سے انتخابات کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ کانگریس کے صدر راہول گاندھی ان دنوں کرناٹک کے دورے پر ہیں اور وہ کل پارٹی کا انتخابی منشور جاری کریں گے۔ راہول گاندھی نے انتخابی اعلامیہ کی اجرائی سے قبل اور اس کے بعد کرناٹک کا کئی مرتبہ دورہ کیا۔ بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ بھی ایک سے زائد مرتبہ کرناٹک کا دورہ کرچکے ہیں۔ آنے والے دنوں میں کرناٹک میں قومی اور علاقائی قائدین کا ہجوم دیکھا جائے گا۔ اترپردیش، بہار، آندھراپردیش اور تلنگانہ کے سیاسی قائدین کرناٹک کے انتخابی مہم میں دکھائی دیں گے۔ ملک کی شاید یہ پہلی ریاست ہے جہاں دیگر ریاستوں سے تعلق رکھنے والے قائدین دلچسپی لے رہے ہیں۔ بی جے پی، کانگریس اور جنتادل سکیولر کے علاوہ بی ایس پی، جنتادل یونائٹیڈ، عام آدمی پارٹی بھی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے۔ بی ایس پی نے سماج وادی پارٹی سے انتخابی مفاہمت کی ہے جبکہ جنتادل یونائٹیڈ 35 نشستوں پر مقابلہ کررہی ہے۔ مایاوتی کے ساتھ انتخابی مفاہمت کے نتیجہ میں ایچ ڈی کمارا سوامی کو دلتوں اور مسلمانوں کے ووٹ حاصل ہونے کی امید ہے۔ مایاوتی نے بی جے پی اور کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے کرناٹک کے عوام سے جنتادل سکیولر حکومت کے قیام کی اپیل کی۔ آئندہ ہفتے کرناٹک میں بہار کے دو کٹر حریف مختلف اسٹیج سے انتخابی مہم میں دکھائی دیں گے۔ چیف منسٹر بہار نتیش کمار اور ان کے سابقہ حلیف اور موجودہ کٹر حریف راشٹریہ جنتادل کے قائد تیجسوی یادو ایک ساتھ کرناٹک میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ نتیش کمار اپنی پارٹی کے 35 امیدواروں کے حق میں مہم چلانے کے لیے آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے کرناٹک کا دورہ کرسکتے ہیں جبکہ بہار اسمبلی میں قائد اپوزیشن تیجسوی کانگریس پارٹی کے حق میں انتخابی مہم چلائیں گے۔ کل تک کے چاچا بھتیجا کرناٹک میں ایک دوسرے کے سیاسی حریف کے طور پر عوام کے سامنے پیش ہوں گے۔ دوسری طرف کرناٹک میں تلگو رائے دہندوں کی تائید حاصل کرنے کے لیے چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر توقع ہے کہ آئندہ ماہ جنتادل (سکیولر) کی ریالیوں میں حصہ لیں گے۔ جنتادل سکیولر نے کے سی آر کے علاوہ جناسینا پارٹی کے صدر پون کلیان کو انتخابی مہم میں حصہ لینے کی دعوت دی ہے۔ کرناٹک کے تقریباً 8 اضلاع میں تلگو بولنے والے رائے دہندے موجود ہیں جو متحدہ رائے دہی کی صورت میں نتائج پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔ تلگودیشم پارٹی نے بی جے پی کی مخالفت میں مہم چھیڑ دی ہے۔ تلگودیشم کے قائدین کرناٹک کا دورہ کرتے ہوئے رائے دہندوں سے بی جے پی کو ووٹ نہ دینے کی اپیل کررہے ہیں۔ ان کی اس مہم سے کانگریس کو فائدے کا امکان ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آندھراپردیش کو خصوصی موقف کے وعدے سے مرکز کے انحراف سے ناراض تلگودیشم نے آن لائین مہم چھیڑدی ہے، جس میں کرناٹک کے رائے دہندوں کو بی جے پی کی مخالفت کے لیے اکسایا جارہا ہے۔ تلگودیشم پارٹی سوشیل میڈیا اور آن لائین سرگرمیوں کے سلسلہ میں دیگر پارٹی کا مقابلہ زیادہ منظم ہے۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی نے تلگو رائے دہندوں کے علاقوں میں سابق مرکزی وزیر اور میگا اسٹار چرنجیوی کو مہم میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چرنجیوی گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بھی مہم چلاچکے ہیں۔ کانگریس کو یقین ہے تلگودیشم کی مخالف بی جے پی مہم اور چرنجیوی کی کانگریس کے حق میں مہم سے تلگو رائے دہندوں کی اکثریت اس کے حق میں ووٹ دے گی۔ الغرض کرناٹک کی انتخابی مہم قومی اور علاقائی قائدین کے جھرمٹ میں تبدیل ہوجائے گی۔