یدیوراپا نے کہاکہ جے ڈی( ایس) کانگریس اتحاد کے اندر خانہ جنگی چل رہی ہے‘ مگر برسراقتدار پارٹی عدم استحکام کیلئے بی جے پی کو ذمہ دار ٹہرارہی ہیں۔
بنگلورو۔ کرناٹک چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے ریاستی اسمبلی میں منگل کے روز یہ بات قبول کی ہے کہ انہوں نے ہی جے ڈی( ایس) رکن اسمبلی کے بیٹے شرن گوڑ کو مبینہ طور پر ان سے رابطے کے بعد بی جے پی لیڈران بشمول پارٹی کے ریاستی صدر بی ایس یدیوراپا سے ملاقات کے لئے کہاتھا۔پچھلے ہفتہ بی جے پی پر ان کے اراکین اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے کمارا سوامی نے پچھلے ہفتہ دو اڈیو ٹیپ بھی جاری کئے۔
جس میں شرن گوڑ‘ یدیوراپا اور بی جے پی کے رکن اسمبلی شیوانا گوڑا کے درمیان پیش ائے مبینہ بات چیت شامل تھی۔بی جے پی پر الزام ہے کہ اس نے جے ڈی ( ایس ) کے رکن اسمبلی کو 25کروڑ اور وزراتی عہدے کالالچ دیاہے۔
یدیوراپا نے کہاکہ جے ڈی( ایس) کانگریس اتحاد کے اندر خانہ جنگی چل رہی ہے‘ مگر برسراقتدار پارٹی عدم استحکام کیلئے بی جے پی کو ذمہ دار ٹہرارہی ہیں۔یدیوراپا نے اسمبلی میں کہاکہ ’ ایک ایس ائی ٹی چیف منسٹرکے تمام کام کرے گی ‘ ہم نے ایس ائیٹی کے قیام کو منظوری نہیں دی۔
مذکورہ چیف منسٹر کو چاہئے تھا کہ وہ شرن گوڑا کو ہدایت کریں کہ انہیں لالچ دینے والے بی جے پی کے لوگوں سے ملاقات نہ کریں۔ چیف منسٹر نے خود اخفیہ کاروائی کا اعتراف کیاہے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ ’’ چیف منسٹر نے خود یہ تمام تنازع تشکیل دیاتاکہ مجھے بدنام کرسکیں اور اپنے دعوؤں کوسچ ثابت کرنے کے لئے فرضی اڈیوٹیپ کی اجرائی عمل میں لائی‘‘۔
یدیوراپا نے کہاکہ انہوں نے شرن گوڑا سے ملاقات کی اور کچھ مسائل پر بات چیت کی مگر انہوں نے دعو ی کیاکہ پیسوں کی کوئی بات نہیں ہوئی۔ انہو ں نے کہاکہ ’’ اگر میں نے اسپیکر کے متعلق کوئی بات کی ہے تو ‘ میں دستبرد ار ہوجاؤں گا۔
جب شرن گوڑا ائے اور مجھ سے بات کی تو اگر میں نے پیسوں کی کوئی بات کی تو میں دستبردار ہوجاؤں گا‘‘۔یدیوراپا نے کہاکہ جے ڈی( ایس) کانگریس اتحاد کے اندر خانہ جنگی چل رہی ہے‘ مگر برسراقتدار پارٹی عدم استحکام کیلئے بی جے پی کو ذمہ دار ٹہرارہی ہیں۔
کمارا سوامی نے کہاکہ ’’ہاں ‘ہمارے اختلافات ہیں‘ مگر ہم کوشش کررہے ہیں اس کو ختم کریں اور آگے بڑھیں۔ یہ ایک تجربہ تھا۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ تین ماہ کے اندر ہمارے اتحاد میں رخنہ پیدا ہوگیا تو ‘ آپ کو ملوث ہوکر اتحادی حکومت کو گرانے کی کوشش کررہے ہیں‘‘