کیرالا میں گریجویشن کی تکمیل کے بعد پچھلے سال اینسی زراعی انجینئرنگ میں ڈپلومہ حاصل کرنے کے مقصد سے اینسی نیوزی لینڈ گئے تھے۔ وہ ان پانچ متاثرین میں سے تھے جن کا تعلق ہندوستان سے ہے
کیرالا۔ ساحلی کیرالا کے ضلع تھریسور میں واقعہ کوڈنگولور کی تاریخی چیرمن جامعہ مسجدکے باہر ایک درخت کے سایہ میں ڈولارکھا گیاتھا اور انگریزی اور ملیالی میں مشترکہ پیغام بورڈ پر تحریر کیاگیاتھا جس میں عظیم قربانی کے ذریعہ دنیامیں ایک مثال پیش کرنے پر اظہار تشکر تحریر تھا۔
پیر کے روز کرائسٹ چرچ جہاں پر 15مار چ کو پیش ائے افسوسناک واقعہ جس میں دو مساجد پر اندھا دھند فائیرنگ پر مشتمل دہشت گرد حملے میں پچاس لوگ جاں بحق ہوگئے تھے سے11,000کیلومیٹر کے فاصلے پر نیوزی لینڈ کے جذبہ خیر سگالی اور اس کے وزیر اعظم جسینڈا انڈرین کی انسانیت نوازی کی ستائش کی گئی ۔کرائسٹ چر چ کی مسجد النور پر پیش ائے دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والی 23سالہ اینسی کی نعش پیر کے روز کونڈنگالور لائی گئی ۔
یہ وہی دن تھا جس روز 629اے ڈی میں تعمیر کی گئی چیرمن مسجد میں ان کی تدفین عمل میں ائی۔ تدفین کے بعد جس میں سینکڑوں سوگواروں نے شرکت کی تھی سے امام سیف الدین القاسمی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ یہ صر ف نماز جنازہ نہیں ہے ۔ یہ اجتماع مخالف دہشت گردی‘ مخالف شدت پسندی اور مخالف نسل پرستی ہے۔
اللہ ہمیشہ اپنے سایہ رحمت نیوزی لینڈ کی عوام اور اس کی وزیراعظم جاسینڈا انڈریم پر قائم رکھے۔اس بحران سے باہر نکلنے میں اللہ اس ملک کی مدد کرے۔
اس ملک کے لئے دعائیں کریں ‘ جس نے حملے کے متاثرین کے ساتھ بے مثال ہمدردی کا اظہار کیا۔کیرالا میں گریجویشن کی تکمیل کے بعد پچھلے سال اینسی زراعی انجینئرنگ میں ڈپلومہ حاصل کرنے کے مقصد سے اینسی نیوزی لینڈ گئے تھے۔
وہ ان پانچ متاثرین میں سے تھے جن کا تعلق ہندوستان سے ہے ان کے شوہر پی عبدالنظیر جو کرائسٹ چرچ کی ایک دوکان میں کام کرتے ہیں ‘اس واقعہ میں زخمی بھی نہیں ہوئے۔
تعزیتی جلسہ میں مسجد کمیٹی کے صدر ڈاکٹر محمد سعید نے کہاکہ ’’ ہمیں اینسی کی داعی اجل کو لبیک کہنے پر غم ہے ۔ مگر ہمارے پاس افسوس او رغم کرنے کی کوئی وجہہ نہیں ہے کیونہہ وہ ایک شہید ہے اور حق بات کے لئے اس کی شہادت پیش ائے ہے۔
اس واقعہ نے بتایا کہ کس طرح ایک ملک( نیوزی لینڈ) کو اپنے لوگوں کے ساتھ برتاؤ کرنا چاہئے۔ ہم اس ملک کو سلام پیش کرتے ہیں ‘‘۔ اینسی کے شوہر نظیر جس نے حملے آور کو مسجد میں گولیاں داغتے ہوئے دیکھا تھا ‘ سکتہ کے عالم میں کھڑے تھے۔
اہلیہ کی نعش آنے سے ایک دن قبل ہی وہ نیوزی لینڈ میں کام کرنے والے اپنے دیگر ساتھیو ں کے ساتھ کوڈنگولور پہنچے تھے ۔